کیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے حضرات صحابہ کرام کا امتحان لیا تھا جب کہ وہ حالت احرام میں تھے عمرہ کے احرام کی حالت میں شکار ممنوع ہوتا ہے امتحان اس طرح ہوا کہ شکار کو ان کے اتنے قریب تک پہنچا دیا گیا کہ اگر ان میں سے کوئی اسلحہ کہ بغیر ہاتھ سے شکار پکڑنا چاہے تو پکڑ سکے قرآن میں ہے اے ایمان والو اللہ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعے ضرور آزمائے گا جن کو تم تمہارے اور ہاتھ سے پکڑ سکو گے تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اس کو دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے پھر جو شخص اس کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا اس زمانے میں بھی ایسا ہی امتحان اور ابتلا بکثرت پیش آرہا ہے البتہ اس کا انداز اور طریقہ قدرے مختلف ہے وہ کیا ہے اور کیسے ہے آئیے آج کی ویڈیو میں ملاحظہ کرتے ہیں کہ مسلمان آج کے دور میں کس چیز سے آزمائے جا رہے ہیں آج سے تقریبا دس بیس سال پہلے فحش تصاویر اور ناجائز ویڈیوز کلپس وغیرہ کا حصول کافی حد تک دشوار اور مشکل ہوا کرتا تھا لیکن آج کل موبائل سکرین یا کمپیوٹر کے بٹن کو ہلکا سا ٹچ کرنے سے یہ سارے مناظر آنکھوں کے سامنے آ جاتے ہیں اللہ ہمیں اس سے بچائے اللہ کے ارشاد کو یاد کیجیے اور غور فرمائیے اللہ تعالی جاننا چاہتا ہے کہ کون کون اللہ تعالی سے غائبانہ ڈرتا ہے تنہائی میں اپنے جسم کی خاموشی اور بے زبانی سے دھوکے میں نہ پڑو اس لیے کہ ایک دن ان کے بولنے کا بھی وقت آنے والا ہے قرآن میں ہے آج ہم ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے کرتوت کی گواہی دیں گے اللہ تعالی کے ارشاد کو پھر سے ذہن نشین کر لیجیے اے ایمان والوں اللہ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعے ضرور آزمائے گا جن کو تم تمہارے نیزوں اور ہاتھ سے پکڑ سکو گے تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اسے دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے پھر جو شخص کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا خلوت معصیت زیادہ خطرناک ہے ایک بزرگ کا ارشاد ہے جب کوئی آدمی گناہ میں مبتلا ہو عین اسی وقت ہوا کے جھونکے سے دروازے کا پردہ ہلنے لگے اور اس کے ہلنے سے آدمی یہ سمجھ کر ڈر جائے کہ کوئی آگیا تو یہ ڈرنا اس گناہ سے بڑا ہے جو وہ کر رہا تھا کیونکہ یہ شخص مخلوق کے دیکھنے کے اندیشے سے بھی ڈرتا ہے جب کہ اللہ تعالی اس کو یقینا دیکھ رہے ہیں پھر بھی خوف کرتا کوئی شخص تصاویر دیکھنے میں مشغول ہو اور دروازے پر کچھ آہٹ محسوس ہو تو اس کی کیا کیفیت ہوتی ہے کلیجہ منہ کو آجاتا ہے سانس رک جاتی ہے اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے پھر وہ اپنا کمپیوٹر بند کر کے دروازہ کھول کر دیکھتا ہے تو وہاں بلی ہوتی ہے اللہ تعالی اس سے بھی زیادہ قریب ہے اس کا خوف کیوں نہیں مراقبے کی دیوار آدمی اور اس کے موبائل کی ناجائز اور اس پر کن حرکتوں کے درمیان اللہ کے دھیان کی دیوار کے سوا کوئی دوسری چیز حائل نہیں علامہ شنکیتی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالی نے مراقبہ یعنی اللہ کے دھیان سے بڑھ کر کوئی باعث اور اس سے بڑی کوئی ڈرانے والی چیز زمین پر نہیں اتاری پس جس نے اس مراقبے کی دیوار کو اٹھا دیا اس نے بڑی جسارت کا مظاہرہ کیا اور اللہ کو جسارت دکھلانا بڑی خطرناک چیز ہے کسی بزرگ کا ارشاد ہے ظاہر میں اللہ کا دوست اور باطن میں اللہ کا دشمن نہ بنو اگر ایک یہ کہتے ہیں کہ اس زمانے میں پہلے کی نسبت حرام کاموں تک رسائی بہت آسان ہو گئی ہے وہیں ہمیں یہ بھی جان لینا چاہیے کہ اس زمانے میں ترک حرام سے جتنا اللہ کا قرب حاصل ہوگا اتنا کسی اور چیز سے حاصل نہ ہوگا تنہائی اور خلوت کے گناہوں سے بچو بطور خاص اہل خانہ کی غیر موجودگی میں موبائل کمپیوٹر اور ٹیلی vision کے گناہوں سے اس لئے کہ خلوت کے گناہ ایمان کی راہ سے ڈگمگا دیتے ہیں اور ثابت کو نقصان پہنچاتے ہیں تنہائی کی عبادت کو لازم پکڑو تم اس سے اپنے نفس کو شہوت کی پکڑ میں آنے سے بچا سکو گے اگر تم زندگی کی آخری سانس تک ایمان پر جمے رہنا چاہتے ہو تو خلوت مراقبہ یعنی اللہ کے دھیان کو لازم پکڑ لو ابن القیم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں خلوت کے گناہ راہ حق سے متزلزل کر دیتے ہیں اور عبادات سے ثباط قدمی نصیب ہوتی ہے بندہ اپنی خلوت کو جتنا زیادہ پاکیزہ رکھے گا اللہ تعالی قبر میں اس کی تنہائی کو اسی قدر شاد و آباد رکھے گا تاہم معاملہ قیامت کے دن کا تو سنو حضرت سبحان رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں اپنی امت کے کچھ لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہوں جو قیامت کے دن مکہ کے پہاڑوں جیسی نیکیاں لے کر آئیں گے لیکن اللہ تعالی ان ساری نیکیوں کو وقارت کر دیں گے حضرت سبحان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ان کے کچھ اوصاف اور علامتیں ہمیں بتلا دیجیے کہیں ایسا نہ ہو بے خبری میں ہم بھی انہی میں سے ہو جائیں حضور نے فرمایا سنو وہ تمہارے بھائی ہوں گے تمہاری جنس اور نسل کے ہوں گے وہ تمہاری ہی طرح کی رات کی نیکیوں کو حاصل کریں گے لیکن جب اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے ساتھ خلوت اور تنہائی کو پائیں گے تو ساری حدود توڑ کر رکھ دیں گے موبائل ایک بینک locker کی طرح ہے موبائل فون ایک صندوق ہے ان میں نیکیاں جمع کرو یا برائیاں آپس میں جو بھی ڈالیں گے کل قیامت کے دن اپنے نامہ اعمال میں موجود پائیں گے اے ہمیں ایسا ڈر عطا فرما جو تیرے اور ہماری نافرمانیوں کے درمیان حائل ہو جائے اور ہمیں اپنی ذات پر ایسا پختہ یقین عطا فرما جو ہمارے اور دنیاوی مصائب کے درمیان حائل ہو جائے اور ایسی اطاعت نصیب میں کر دے جو ہمیں جنت میں لے کر جانے کا سبب بنے ہمارا معاشرہ سمارٹ فون کا عادی ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ہم اکثر اپنے اردگرد کی خوبصورتی کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ اب تو اکثر افراد ہی آس پاس دیکھے بغیر ہی اپنی گردن سکرین پر جھکائے گزرتے نظر آتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کس طرح آپ کیسی کیسی چیزوں سے محروم رہ جاتے ہیں خاموشی کیسی ہوتی ہے اگر آپ کچھ دیر کے لیے اپنی انگلیوں کو چلانا چھوڑ کر قدرتی ماحول کی آواز سننے کی کوشش کریں تو آپ کو پرندوں کی چہچہاٹ اور اپنے شہر یا گاؤں کی آوازیں سنائی دیں گی جو کہ بہت فرحت بخش ہوتی ہیں
Leave a Comment