بسم اللہ الرحمن دنیا کا سب سے پہلا خونی غار آپ تمام دوستوں نے ہابیل اور قابیل کا قصہ تو پڑھا ہوگا اور آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ دنیا کا سب سے پہلا انسانی قتل حضرت ہابیل کا کیا گیا تھا جس غار میں قابیل نے حضرت ہابیل کو قتل کیا تھا وہ آج بھی موجودہ شام کے شہر دمشق میں موجود ہے۔ آئیے اس غار کے بارے میں مزید جانتے ہیں۔ شام کے شہر دمشق کے ایک طرف پر جبل قاسین ہے۔ یہ پہاڑ عیسائیت اور اسلام تینوں مذاہب مقدس مانا جاتا ہے حضرت ہابیل اور قابیل کے درمیان لڑائی اسی پہاڑ پر ہوئی تھی جبل قاسیون میں آج بھی وہ غار موجود ہے جس میں قابیل نے پتھر مار کر حضرت ہابیل کو شہید کر دیا تھا حضرت آدم علیہ السلام کے دونوں بیٹوں کے درمیان ایک خاتون کے لیے لڑائی ہوئی تھی دونوں ایک ہی لڑکی کے ساتھ شادی کرنا چاہتے تھے اور دونوں کے انتخاب کے لیے ایک منت کی شرط رکھی گئی تھی اللہ تعالی حضرت ہابیل کی منت قبول کر لی۔ کیونکہ وہ لڑکی قابیل کے ساتھ پیدا ہوئی تھی اور وہ اس دور کے حساب سے قابیل کی بہن تھی۔ لیکن حسن میں اس لڑکی سے زیادہ خوبصورت تھی جو ہابیل کے ساتھ پیدا ہوئی تھی۔ یہ خوبصورتی اور قابل کا خوفناک جذبہ قابیل کو حکم خداوندی ماننے سے بھی انکار کر دیتا ہے۔ چنانچہ حضرت ہابیل جب جبل قاسین کے اقار میں آرام فرما رہے تھے۔ تو قابیل آیا پتھر اٹھایا اور حضرت ہابیل کے سر پر دے مارا۔ آپ انتقال کر گئے قابیل نے اس کے بعد حضرت ہابیل کی لاش picked up اور جبل قاصیون میں مارا مارا پھرنے لگا کوے نے مدد کی زمین کھود کر دوسرے کوے کو دفن کیا قابیل کو idea مل گیا اس نے بھی زمین کھودی اور حضرت ہابیل کو دفن کر دیا ہابیل اور قابیل کی لڑائی کا غار اور حضرت ہابیل کا مزار یہ دونوں آج تک سلامت ہیں یہ غار آج بھی خونی غار کے نام سے پکارا جاتا ہے یہ جبل قاصیون کی چوٹی پر ہے غار میں آج وہ پتھر موجود ہے جس سے قابیل نے ہابیل کا سر کچلا تھا۔ غار کی چھت سے قطرہ قطرہ پانی ٹپکتا رہتا ہے۔ لوگوں کا خیال ہے غار ہزاروں سالوں سے حضرت ہابیل کے قتل پر آنسو بہا رہا ہے۔ حضرت ہابیل کا آلہ قتل بظاہر ڈیڑھ دو کلو گرام کا چھوٹا سا پتھر ہے۔ لیکن یہ خاصا بھاری ہے۔ آپ اسے آسانی سے اٹھا نہیں سکتے۔ یہ غار انبیاء کرام علیہ السلام اور اولیاء میں بہت مقبول رہا۔ حضرت زکریا حضرت یحییٰ علیہ السلام حضرت مریم اور حضرت عیسی علیہ السلام بھی یہاں پر قیام کر چکے ہیں اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس مقام پر تشریف لے جا چکے ہیں حضرت ہابیل کا مزار جبل قاسم کے ایک کونے میں پہاڑ کی چوٹی پر قائم ہیں مزار کی دوسری طرف گہری کھائی ہے اور کھائی کے آخر میں زبدانی کا قصبہ ہے دمشق کو پانی زبدانی سے فراہمی ہوتا ہے درخت بلند ہیں پہاڑی چشموں کی بہتات ہے اور فضا میں ایک تلاوت ایک خوشبو پائی جاتی ہے یہ علاقہ چند ماہ پہلے تک دہشت گردوں کے قبضے میں تھا باغیوں نے چند دنوں کے لیے دمشق کا پانی بند کر دیا تھا لیکن اب یہ واپس حکومت کے قبضے میں آ چکا ہے حضرت ہابیل کی قبر عام قبروں سے لمبی ہے یہ ان کے اس دور کے انسانوں کے قد کے مطابق ہے یعنی حضرت ہابیل کے قد آور ہونے کی نشاندہی کرتی ہے میں ہے کہ سیدہ حوا علیہ السلام بیس یا چالیس مرتبہ حضرت آدم علیہ السلام سے حاملہ ہوئیں۔ ہر حمل میں دو دو بچے پیدا ہوئے۔ ایک لڑکا اور ایک لڑکی جب یہ بچے جوان ہو جاتے تو حضرت آدم علیہ السلام ایک حمل کے لڑکے کا دوسرے حمل کی لڑکی سے نکاح فرما دیا کرتے۔ ایک تو یہ اللہ تعالی کی طرف سے حکم تھا اور دوسرا یہ تھا کہ انسان صرف آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہی تھے۔ کسی اور جن سے تھے تو ایک دوسرے کے ساتھ نکاح کرنے کے علاوہ اور کوئی صورت نہ تھی انہی کی اولاد میں قابیل اور ہابیل دو لڑکے تھے جن کے ساتھ ایک ایک لڑکی پیدا ہوئی روایات میں ہے کہ قابیل کے ساتھ جو لڑکی پیدا ہوئی وہ بہت خوبصورت تھی اور اس کا نام اقلیمہ تھا جب کہ ہابیل کے ساتھ پیدا ہونے والی لڑکی لیوزہ کم خوبصورت تھی جب حضرت آدم علیہ السلام نے شرعی دستور کے مطابق قابیل کا نکاح سے اور ہابیل کا اقلیمہ سے کرنا چاہا تو قابیل اس پر راضی نہ ہوا اور مطالبہ کیا کہ میرا نکاح اقلیمہ کے ساتھ ہی کیا جائے حضرت آدم علیہ السلام نے اس سے فرمایا اقلیمہ تیرے ساتھ پیدا ہوئی ہے لہذا وہ تیری بہن ہے اس کے ساتھ تیرا نکاح حلال نہیں قابیل کہنے لگا یہ تو آپ کی رائے ہے اللہ تعالی نے یہ حکم نہیں دیا اس پر حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ تم دونوں اپنی قربانی پیش کرو جس کی قربانی قبول ہو گئی وہی اقلیمہ کا حقدار ہوگا اس زمانے میں قربانی قبول ہونے کی علامت یہ ہوتی تھی کہ آسمان سے ایک آگ اتر کر اسے کھا جایا کرتی قابیل کھیتی باڑی کا کام کرتا تھا اور ہابیل بکریاں چراتے تھے قابیل ہلکی قسم کی گندم کا ایک ڈھیر قربانی کے طور پر لایا جب کہ ہابیل نے رضائے الہی کے لیے ایک عمدہ قسم کی بکری قربانی کے لیے پیش کی پھر گندم اور بکری کو پہاڑ پر رکھ دیا گیا اس کے بعد حضرت آدم علیہ السلام نے دعا فرمائی تو آسمان سے آگ نازل ہوئی اور اس نے کی قربانی کو لے لیا اور قابیل کی گندم کو چھوڑ دیا کیوں ہابیل کی قربانی قبول ہو گئی اور یہی اقلیمہ کے حقدار قرار پائے ہابیل کی قربانی قبول ہونے پر قابیل کے دل میں بغض اور حسد پیدا ہو گیا اور حضرت آدم علیہ السلام hajj کے لیے مکہ تشریف لے گئے تو قابیل نے ہابیل سے کہا میں تجھے قتل کر دوں گا ہابیل نے کہا کیوں قابیل نے کہا اس لیے کہ تیری قربانی قبول ہو گئی اور میری قربانی قبول نہ ہوئی اور اس طرح تو کا مستحق ٹھہرا لیکن اس میں میری ذلت ہے ہابیل نے جواب دیا کہ اللہ تعالی صرف ڈرنے والوں کی قربانی قبول فرماتا ہے ہابیل کے اس قول کا مطلب تھا کہ قربانی قبول کرنا اللہ تعالی کا کام ہے و متقی لوگوں کی قربانی قبول فرماتا ہے تو متقی ہوتا تو تیری قربانی ضرور قبول ہوتی اب اگر تیری قربانی قبول نہیں ہوئی تو یہ خود تیرے افعال کا نتیجہ ہے اس میں میرا کیا قصور ہے اگر تو مجھے کرنے کے لیے میری طرف ہاتھ بڑھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ایسا نہیں کروں گا کیوں کہ میں نہیں چاہتا کہ میری طرف سے ابتدا ہو حالانکہ میں تجھ سے قوی اور توانا ہوں یہ صرف اس لیے کہ میں اللہ تعالی سے ڈرتا ہوں اور یہ چاہتا ہوں کہ میں گناہ گار نہ بنوں بلکہ میرے قتل کرنے کا گناہ اور تیرا سابقہ گناہ یعنی والد محترم کی نافرمانی حسد اور خدائی فیصلے کو نہ ماننے کا سارا گناہ تیرے اوپر ہی پڑے خوف خدا پر مشتمل اس تمام گفتگو کے بعد بھی قابیل اپنی شہوت کی تسکین کے لیے نفس امارہ کا شکار ہو کر اپنے بھائی کو قتل کرنے کے ارادے پر ڈٹا رہا اور بالآخر قابیل نے ہابیل کو کسی طریقے سے قتل کر دیا اور یوں دنیا اور آخرت کا خسارہ اٹھایا ہابیل کو قتل کرنے کے بعد قابیل حیران و پریشان ہو گیا کہ اب اس لاش کو کیا کرے کیونکہ اس وقت تک کوئی انسان مرا نہیں تھا چنانچہ ایک وہ لاش کو پشت پر لادے پھرتا رہا پھر جب اسے لاش چھپانے کا کوئی طریقہ سمجھ نہ آیا تو اللہ تعالی نے انسانوں کی تدفین کا طریقہ سکھانے کے لیے ایک کوا بھیجا کوا یوں کہ دو کوے آپس میں لڑے ان میں سے ایک نے دوسرے کو مار ڈالا پھر زندہ کوے نے اپنی چونچ اور پنجوں سے زمین کو ریت کر گھڑا کھودا اس میں مرے ہوئے کوے کو ڈال کر مٹی سے دبا دیا کوے کا واقعہ دیکھ کر قابیل کو شرم آئی کہ مجھے اس جتنی سمجھ بھی نہ آئی کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا لیتا پھر قابیل نے بھی زمین کھود کر ہابیل کی لاش کو دفن کر دیا قابیل کا اخروی عذاب بھی بہت سخت ہوگا جیسا کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی جان کو ظلما قتل نہیں کیا جاتا مگر اس کے خون ناحق میں حضرت آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے کا حصہ ضرور ہوتا ہے کیونکہ نے پہلے ظلما قتل ایجاد کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے دن قابیل کو قتل کے گناہ کی سزا ملے گی۔ اور ان قاتلین کے گناہ قتل کی سزا بھی ملے گی۔ جو قیامت تک کسی کو ناحق قتل کر کے جان سے ماریں گے۔
Leave a Comment