دنیا کی سب سے پراسرار کتابیں شیطان کی کتاب
دنیا کی وہ پراسرار کتابیں جنہیں شیطان کی کتابیں کہا جاتا ہے یہ کتابیں کیا ہیں ان کتابوں میں ایسا کیا ہے کہ جو بھی انسان ان کو پڑھتا ہے اس کی موت واقع ہو جاتی ہے آئیے آج کی ویڈیو میں دنیا کی چند پراسرار کتابوں کے بارے میں جانتے ہیں دنیا کی پراسرار ترین کتابوں میں سے ایک ہے جس نے صدیوں سے محقیقین اور تاریخ دانوں کو حیران کیا ہوا ہے اس کتاب کا نام اس کے دریافت کنندہ کے نام پر رکھا گیا جنہوں نے اسے سو بارہ میں اٹلی میں دریافت کیا ایک نامعلوم زبان میں لکھا گیا ہے جسے آج تک کوئی سمجھ نہیں پایا اس زبان کا رسم الخط بھی انتہائی منفرد اور نامعلوم ہے جس کی وجہ سے اسے decode کرنا بہت مشکل ہے مخدوطے میں استعمال ہونے والے حروف اور الفاظ کسی بھی معروف زبان سے مماثرت نہیں رکھتے جسے میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ یہ ایک مسنوع یا کوٹ شدہ زبان ہو سکتی ہے کتاب کے اندر موجود تصاویر بھی انتہائی پراسرار ہیں اس میں پودوں کی ڈرائنگز فلکیات کے نقشے اور عجیب و غریب علامتی diagram شامل ہیں زیادہ تر نباتات کے drawings میں ایسے پودے دکھائے گئے ہیں جو حقیقی دنیا میں موجود نہیں ہیں جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ کتاب کسی خیالی دنیا کی وضاحت کر رہی ہے میں مختلف موضوعات پر ہیں جن میں نباتات فلکیات حیاتیات اور دوا سازی شامل ہے حربہ میں مخصوص قسم کی تصاویر اور متن موجود ہیں لیکن ان کے کو سمجھنا بہت مشکل ہے کچھ میں انسانی شکلوں کی ڈرائنگز بھی موجود ہیں جو بظاہر سائچہ نما ڈایا کرام سے جڑی ہوئی ہیں کاربن ڈیٹنگ کے مطابق یہ مخطوطہ پندرہویں صدی کے آغاز میں لکھا گیا تھا یعنی یہ کتاب کم is کم چھ سو سال پرانی ہے اس کتاب کی اصل مصنف کا نام معلوم نہیں ہے اور نہ ہی یہ معلوم ہو سکا کہ یہ کتاب کہاں اور کیوں لکھی گئی تھی مخطوطہ پر کئی محققین اور ماہرین نے تحقیقات کی لیکن کوئی کے متن کو مکمل طور پر سمجھنے میں کامیاب نہیں ہوا کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ کتاب ایک پیچیدہ کوڑیہ سائپر پر مبنی ہے جو اس وقت کے جادوگر یا علم نجوم کے ماہرین نے لکھا ہو سکتا ہے کچھ نظریات کے مطابق یہ کتاب ایک مزاق یا جال سازی ہے جو اس وقت کے لوگوں کو پریشان کرنے کے لیے بنائی گئی تھی لیکن اس نظریے کو مضبوط شواہد نہیں ملے جدید ترین ٹیکنالوجی اور تجربے کے باوجود کے بارے میں ابھی تک کوئی قطعی نتیجہ نہیں نکالا جا سکا آج کل مخدوطہ امریکی ریاست میں یل یونیورسٹی کے نایاب کتابوں اور مسودات کے کتاب خانے میں محفوظ ہے۔ محقیقین اس کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ لیکن ابھی تک کوئی بھی اس کے راز کو پوری طرح سے نہیں کھل سکا۔ وہ کا پراسرار ہونا اور اس کے اندر موجود ناقابل فہم زبان اور تصاویر اسے دنیا کی سب سے عجیب اور دلچسپ کتابوں میں سے ایک بناتے ہیں۔ یہ کتاب ایک معمہ ہے جو شاید کبھی حل نہ ہو۔ کوڈکس گیگاس کوڈکس جسے شیطان کی بائبل بھی کہا جاتا ہے دنیا کی سب سے بڑی اور پراسرار کتابوں میں سے ایک ہے یہ کتاب تیرہویں صدی میں بحیمیہ موجودہ چیک ریپبلک کے ایک خانقاہ میں لکھی گئی تھی ایک بہت بڑی کتاب ہے اس کا حجم چھتیس انچ لمبا بیس انچ اور آٹھ اشاریے سات انچ موٹے ہیں اس کتاب کا وزن تقریباً پچھتر کلو گرام ہے۔ جو اسے دنیا کی سب سے بڑی کتابوں میں سے ایک بناتی ہے۔ اس کتاب کی تین سو دس آیات ہیں جو جانوروں کی کھال پر لکھی گئی ہیں جو کہ بائبل کا حصہ ہیں لیکن وہ بھی ہیں جیسے تاریخ جادوئی فارمولے فلکیات اور اخلاقی ہدایات کتاب کے ابتدائی حصے میں عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید کے لاطنی متن شامل ہیں جبکہ باقی صفات میں جادوئی فارمولات طبی مشورے تاریخ کی کتابیں اور خانقاہ کے اصول شامل ہیں کی سب سے پراسرار اور مشہور خصوصیت شیطان کی ایک بڑی تصویر ہے جو کتاب کے دو سو نوے صفحے پر موجود ہے یہ تصویر پوری کتاب میں واحد رنگین تصویر ہے اور شیطان کو ایک بڑے اور خوفناک انداز میں دکھاتی ہے جس کے ساتھ کوئی دوسری تصویر نہیں ہے کہا جاتا ہے کہ اس تصویر کے ساتھ موجود متن میں شیطان کے ساتھ معاہدے اور جادوگری کے متعلق معلومات درج ہیں اس کتاب کو لکھنے والے مصنف کا نام بتایا جاتا ہے جو ایک تھا کتاب کی اور تصاویر ایک ہی مصنف کے ہاتھ سے بنائی گئی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اسے مکمل کرنے میں تقریبا بیس سے تیس سال لگے ہوں گے ایک مشہور افسانے کے مطابق اس کتاب کو لکھنے والا راہب ایک سنگین جرم کے باعث زندہ دیوار میں چن دیا جانے والا تھا اپنی جان بچانے کے لیے اس نے عہد کیا تھا کہ وہ ایک ہی رات میں دنیا کی سب سے بڑی اور جامع کتاب لکھے گا جب وہ یہ محسوس کرنے لگا کہ یہ کام ممکن نہیں ہے تو اس نے شیطان سے مدد طلب کی جس کے عوض اس نے اپنی روح کا سودا کیا اس کہانی کے کتاب کی تحریر اور شیطان کی تصویر اسی معاہدے کی یادگار ہیں کتابوں میں کچھ ایسی چیزیں بھی شامل ہیں جنہیں ماہرین آج تک مکمل طور پر سمجھ نہیں سکے جیسے جادوئی فارمولے شیطان سے متعلق مواد اس کے علاوہ کتاب میں موجود مواد کی ہم آہنگی اور یکسانیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ کسی ایک ہی شخص نے لکھا جو ایک غیر معمولی بات ہے خاص طور پر اتنی بڑی کتاب کے لیے آج کل سویڈن کے stock home میں national لائبریری میں محفوظ ہے سویڈن نے اسے سو اڑتالیس میں تیس سالہ جنگ کے دوران بحمیہ سے قبضے میں لے لیا تھا اور تب سے یہ لائبریری میں محفوظ ہے کوڈکس کی گھاس کو نہ صرف اس کی پراسراریت کی وجہ سے جانا جاتا ہے بلکہ اس کی تاریخی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے یہ کتاب قرون وسطی کے دور کی مذہبی طبی اور جادوئی علوم کا خزانہ ہے اس کتاب کی شیطان سے منسلک کہانی اور پراسرار مواد نے اسے ایک افسانی حیثیت دے دی ہے اور یہ آج تک محققین اور تاریخ کے شوقین افراد کے لیے دلچسپی کا باعث بنی ہوئی ہے کوڈکس کی گھاس پراسرار کہانی اور اس میں شامل شیطان کی تصویر نے اسے دنیا کی سب سے پراسرار کتابوں میں سے ایک بنا دیا ہے آرکینجل میٹاترون کی کتاب دیبو کاف میٹاترون ایک قدیم اور پراسرار تحریر ہے کہا جاتا ہے کہ آرکینجل میٹاترون کی کتاب میں کائنات کے گہرے راز آسمانی حکمتیں اور علم کی تفصیلات شامل ہیں اس کتاب میں درج تحریری انسانی سمجھ سے بالاتر ہیں اور کہا جاتا ہے کہ جو بھی اس کتاب کو سمجھنے میں کامیاب ہو جائے وہ دنیا کی تمام حقیقتوں کا راز جان سکتا ہے میٹاترو کتاب کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اس کے الفاظ میں زبردست جادوئی طاقت موجود ہے جو بھی ان الفاظ کو درست طریقے سے ادا کرے وہ معجزات دکھا سکتا ہے کئی افسانی کہانیوں میں ذکر ہے کہ اس کتاب کو حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کو پراسرار حادثات اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے بعد یہ کتاب پھر کبھی نظر نہیں آئی کی کتاب یہودی اور عیسائیوں میں ایک اہم روحانی مقام رکھتی ہے اس کتاب کی جستجو میں کئی مہمات چلائی مگر آج تک یہ کتاب انسانی دنیا میں مکمل طور پر سامنے نہیں آ سکی کچھ کا خیال ہے کہ یہ کتاب آج بھی کہیں پر موجود ہے مگر اس کے حصول کے لیے آسمانی منظوری درکار ہے ارکین کی کتاب نے صدیوں سے انسانوں کی سوچ مذہبی تعلیمات اور روحانی کوششوں پر گہرا اثر ڈالا ہے یہ کتاب آج بھی محقیقین روحانی رہنماؤں اور تجسس سے بھرے لوگوں کے لیے ایک معیمہ بنی ہوئی ہے اس کتاب کی پراسراریت اور ممکنہ طاقت نے سے ایک افسانوی حیثیت دے دی ہے.
ٹروٹ کی کتابوں کا مہاراج آج بھی دنیا کے سب سے بڑے رازوں میں سے ایک ہے کیا یہ کتاب واقعی موجود ہے اور اگر ہے تو اس کے اندر کیا چھپا ہوا ہے ڈیڈ سی سکرولز دنیا کے ایک عدیم ترین اور سب سے اہم مذہبی مخطوطات میں سے ہیں یہ سکرول تمار بیسویں صدی کے وسط میں دریافت ہوئے اور ان میں قدیم ابرانی بائبل کے حصے مذہبی دستاویزات اور تاریخی مواد شامل ہیں اسکرول صرف یہودی اور عیسائی مذہب کی تاریخ کو سمجھنے میں مددگار ہیں بلکہ ان میں موجود پراسرار اور غیر معمولی مواد نے دنیا بھر کے محقیقین اور تاریخ دانوں کی دلچسپی کو بڑھا دیا ہے انیس سو سینتالیس میں مغربی کنارے کے علاقے میں واقع ڈیڑھ سی کے قریب کامران کے غاروں میں چند بکریاں چرانے والے بدھو چرباہوں نے ان سکرورز کی دریافت کی ان غاروں میں مٹی کے برتنوں میں لپٹے ہوئے یہ سکروڑ صدیوں سے محفوظ تھے جلد ہی ان کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور انیس سو سینتالیس سے انیس سو چھپن کے دوران مزید غاروں سے تقریبا نو سو سکروز دریافت ہوئے ڈیڑھ سی اس کروز میں عبرانی بائبل کے کئی حصے شامل ہیں جن میں اور دیگر کتابیں شامل ہیں یہ سکرولز بائبل کے سب سے پرانے نسخے ہیں اور بائبل کی تدفین اور ترتیب کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرتے ہیں ان سکرولز میں بائبل کے وہ حصے بھی شامل ہیں جو بعد کے نسخوں میں شامل نہیں کیے گئے جس سے یہ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ بائبل کے اصل مواد کو کس طرح تبدیل کیا گیا بائبل کے علاوہ ڈیرسی سکرولز میں ایسے مذہبی متون بھی پائے گئے ہیں جو یہودی فرقوں تاریخ اور تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہیں جیسے کامران community کے اصول و ضوابط ان سکرولز میں حربہ ابناء النور و ابن الزلام جنگ کی روشنی کے بیٹوں اور تاریخ کے بیٹوں کے درمیان کے عنوان سے ایک متن بھی شامل ہیں جو ایک آخری جنگ کے بارے میں تفصیل فراہم کرتا ہے کی دریافت کے بعد سے ان کے بارے میں کئی نظریات اور افسانے مشہور ہوئے ہیں کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ان سکرولز میں ایسی معلومات چھپی ہوئی ہیں جو دنیا کے کے بارے میں ہیں جب کہ کچھ انہیں خفیہ علوم کی کنجی سمجھتے ہیں ان سکرولز کی پراسراریت قدیم تاریخ اور متنازع مواد نے انہیں ایک معمہ بنا دیا ہے
Leave a Comment