دنیا اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی ظلم و ستم جہالت اور کا دور دورہ تھا انسانیت اپنے حقیقی راستے سے بھٹک چکی تھی اور ہر طرف ناانصافی کا راج تھا آسمانوں میں عجیب و غریب مناظر نظر آنے لگے تھے پرانے صحیفوں میں پیشن گوئیاں کی جا چکی تھی اور دور دور تک یہ بات پھیل چکی تھی کہ جلد ہی ایک عظیم ہستی کا ظہور ہونے والا ہے یہ وہ وقت تھا جب پرانے مذاہب کی کتابوں اور صحیفوں میں ایک نبی کی آمد کی نشاندہی ہو رہی تھی بائبل کی تشتیوں کی قدیم تحریریں ہندوؤں کے افران اور دیگر مذاہب کے صحیفے سب ایک نبی کی آمد کی گواہی دے رہے تھے جو دنیا کو بدل ڈالے گا ایک ایسا نبی جو ظلم و ستم کے مقابلے میں دوبارہ۔ اور اندیروں میں روشنی کی کرن بنکر اُبھرے گا۔ پھر آئے اور دن جب مکا کی زمین پر ایک نہ پھٹا۔ ایک شخص کی ولادت ہوئی جو اللہ کا آخر میں نبی تھا ۔ ایک کی نے صدیوں پرانی پیشن گوئیوں کو حقیقت بنا دیا اور اس لمحے نے تاریخ کے رخ کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا آج کی ویڈیو میں ہم آپ کو لے کر چلیں گے اس نورانی سفر پر جہاں پرانی کتابوں کی پیشنگوئیوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ولادت کے معجزات کو تفصیل سے جانیں گے یہ کہانی ہے روشنی کی امید کی اور اس پیغام کی جس نے پوری انسانیت کو ایک دور میں داخل کر دیا۔ آئیے سفر کرتے ہیں اس لمحے کی طرف جس نے کائنات کی تقدیر بدل دی۔ یہ کہانی ہے صحراؤں کے ایک مقدس شہر کی مکہ مکرمہ کی.
وہ شہر جسے اللہ نے اپنے گھر کا مقام بخشا. وہ شہر جس کی فضاؤں میں ایک خاص تقدس اور روحانیت بسی ہوئی تھی. چمکتے ہوئے سورج کی روشنی میں سنہری ریت کے ذرے دمکتے اور ہوا کے جھونکوں کے ساتھ رقص کرتے. اس شہر کی تاریخ میں سب سے اہم واقعہ وہ تھا جس نے دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا. یہ وہ لمحہ تھا جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد ہوئی.
ایک جس نے جہالت کے اندھیروں کو ختم کرنے کا آغاز کیا.
صدیوں سے مکہ مکرمہ اور اس کے اطراف کے علاقے عجیب و غریب واقعات کا مرکز بنے ہوئے تھے. مختلف قبائل اور قوموں کے بزرگوں اور علماء نے آنے والے ایک عظیم نبی کی پیشن گوئی کر رکھی تھی.
آسمانوں میں ستاروں کے غیر معمولی حرکت رات کو روشن ہونے والے نور کے جھرمٹ اور مختلف جگہوں پر بتوں کا گرنا سب ان نشانیوں کی تصدیق کر رہے تھے. ایک عظیم ہستی کا ظہور ہونے والا ہے. حضرت آمنہ بنت وہاب نبی کریم کی والدہ ایک خواب میں فرشتوں کو دیکھتی ہیں. جو انہیں مبارک باد دیتے ہیں اور کہتے ہیں اے آمنہ تمہیں ایک عظیم نبی کی والدہ بنو گی.
جب تمہارا بیٹا پیدا ہو گا تو دنیا روشنی سے بھر جائے گی. حضرت آمنہ نے محسوس کیا کہ ان کے رحم میں ایک نورانی ہستی ہے. اس نور کی روشنی اتنی شدید تھی کہ مکہ سے لے کر شام کے محلہ تک کا راستہ روشن ہو گیا. حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پر اللہ تعالی نے آپ کی والدہ ماجدہ پر ایک روشن بادل ظاہر فرمایا.
کہ جس میں روشنی ساتھ گھوڑوں کے اور پرندوں کے اڑنے کی آوازیں تھیں اور کچھ انسانوں کی بولیاں تھیں اور اعلان ہوا کہ محمد کو مشرق و مغرب اور سمندروں کی بھی سیر کراؤ تاکہ تمام کائنات کو ان کا نام حلیہ اور ان کی صفت معلوم ہو جائے اور ان کو تمام جاندار مخلوق یعنی جن و انس ملائکہ اور چرندوں پرندوں کے سامنے پیش کرو اور تمام انبیاء کرام کے اخلاق حسنہ سے مزین کرو اور اس کے بعد وہ بادل چھٹ گئے قریب آ گئے اور منادی نے اعلان کیا واہ واہ کیا خوب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام دنیا پر قبضہ دے دیا اور کائنات عالم کی کوئی چیز باقی نہ رہی کہ جو ان کے قبضہ اقتدار و غلبہ اطاعت میں نہ ہو پھر تین شخص نظر آئے ایک کے ہاتھ میں چاندی کا لوٹا دوسرے کے ہاتھ میں سبز زمرد کا ترش تیسرے کے ہاتھ میں چمکدار انگوٹھی تھی انگوٹھی کو سات مرتبہ دھو کر حضور دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت لگا دی.
پھر آپ کو ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر آپ کی والدہ ماجدہ کے سپرد کر دیا گیا. نبی کریم کی ولادت سے کچھ عرصہ قبل مکہ مکرمہ پر ایک بہت بڑا خطرہ منڈلا رہا تھا. یمن کے بادشاہ ابرہا نے خانہ کعبہ کو گرانے کے لیے ہاتھیوں کا ایک بڑا لشکر روانہ کیا. مگر اللہ تعالی کی قدرت نے اس سے نیست و نابود کر دیا.
آسمان سے ابابیل کے جھنڈ آئے جنہوں نے آگ کے کنکر برسائے اور کے لشکر کو خاک میں ملا دیا. یہ واقعہ نبی کریم کی ولادت سے پہلے ایک واضح اشارہ تھا کہ اللہ کی حفاظت ہمیشہ اس گھر اور اس کے رہنے والوں کے ساتھ ہوگی.
پیر کے دن بارہ ربیع الاول کو ایک ایسا لمحہ آیا جو تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہوگیا. حضرت آمنہ نے ایک نورانی بچے کو جنم دیا. جس کے ساتھ ہی نور کی روشنی پورے مکہ میں پھیل گئی. آسمان پر فرشتے نبی کی آمد کی خوشی منا رہے تھے اور زمین پر حضرت آمنہ کی گود میں اللہ کے آخری نبی آرام فرما رہے اس لمحے کی عظمت کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں حضرت عبدالمطلب جو قریش کے سردار تھے جلدی سے کعبہ کے پاس آئے اور اللہ کا شکر ادا کیا انہوں نے اس بچے کا چہرہ دیکھا تو فورا جان گئے یہ عام بچہ نہیں بلکہ اللہ کا خاص نبی ہے ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو اور زبان پر دعائیں تھیں قریش کے لوگ حیران تھے کہ یہ کیسا بچہ ہے جس کی آمد پر آسمانوں اور زمین نے جشن منایا ہے نبی کریم کی ولادت کے بعد حضرت عبدالمطلب نے انہیں اپنی گود میں لیا اور کعبہ کے پاس لے گئے وہاں انہوں نے کا نام محمد رکھا جس کا مطلب ہے جس کی سب تعریف کریں یہ نام عرب میں پہلے کبھی نہیں رکھا گیا تھا لیکن یہ بھی اللہ کی طرف سے ایک الہام تھا کہ یہ نبی سب کے لیے رحمت بن کر آئے ہیں نبی کریم کی ولادت کے وقت نہ صرف مکہ بلکہ پوری دنیا میں عجیب و غریب معجزات رونما ہوئے ایران کے محلات کے چودہ کنگورے گر گئے آتش کدہ فارس کی ہزار سال سے جلتی آگ بجھ گئی اور بحیرہ سادہ خشک ہو گیا یہ سب اس بات نشاندہی کر رہے تھے کہ ایک نئی روشنی ایک نئی امید ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت صرف ایک بچی کی پیدائش نہیں تھی بلکہ یہ روشنی کے اس سفر کا آغاز تھا جو ہمیشہ کے لیے جاری رہنے والا تھا یہ وہ لمحہ تھا جب دنیا نے ایک نئی امید کی کرن دیکھی جو قیامت تک کے لیے انسانیت کی رہنمائی کرنے والی تھی نبی کی آمد نے ظلمت کو مٹا کر نور کو عام کیا اور آج بھی ان کی ہمارے لیے روشنی کا مینار ہیں۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی پیشنگوئیاں جو بائبل اور قدیم کتابوں میں بیان کی گئی تھی وہ کچھ یوں تھیں۔ حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام کی آمد کی پیشنگوئیاں مختلف قدیم کتابوں اور بائبل میں موجود ہیں۔ جن میں ان کی نبوت اور ان کی شخصیت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ یہاں میں آپ کو ان پیشنگوئیوں کی تفصیل فراہم کر رہا ہوں۔ جو بائبل اور دیگر قدیم کتابوں میں حضور پاک علیہ الصلاۃ والسلام کی آمد کی نشاندہی کرتی ہیں۔ بائبل عہد نامہ قدیم میں ان کے لیے انہی کے بھائیوں میں سے تیری مانند ایک نبی برپا کروں گا اور اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں گا.
اور جو کچھ میں اسے حکم دوں گا وہی وہ ان سے کہے گا. یہ آیت حضرت موسی علیہ السلام کے ذریعے بنی اسرائیل کو دی گئی تھی. بھائیوں کا مطلب بنی اسرائیل کے بھائی یعنی بنی اسماعیل ہیں. حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعلق بنی اسماعیل سے تھا. جو حضرت ابراہیم علیہ سلام کے دوسرے بیٹے اسماعیل علیہ سلام کی نسل سے تھے تیری مانند سے مراد ایک ایسا نبی جو حضرت موسی علیہ سلام کی طرح ہوگا یعنی شریعت لانے والا اور اللہ کے احکامات کو لوگوں تک پہنچانے والا کتاب یس آیا دیکھو میرا بندہ جس سے میں سنبھالے رہوں گا میرا برگزیدہ جس سے میری جان خوش ہے یہ آیت ایک نبی کی نشاندہی کرتی ہے جو اللہ کا برگزیدہ ہوگا اور قوموں پر عدالت کرے گا بندے کا اس نبی کی طرف اشارہ کرتا ہے جو خدا کا خالص عبادت گزار ہوگا حضور پاک علیہ الصلاۃ والسلام کی زندگی ان کا کردار اور ان کی تعلیمات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ وہ اللہ کے چنے ہوئے بندے تھے جنہوں نے عدل و انصاف قائم کیا کتاب حقوق اللہ سے آیا اور قدوس و فاران کے پہاڑ سے اس کا جلال آسمانوں پر چھا گیا اور زمین اس کی ہم سے بھر گئی تفسیر فاران وہ پہاڑ ہے جو مکہ مکرمہ کے علاقے میں یہاں اسماعیل علیہ سلام کو آباد کیا گیا تھا اور یہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش ہوئی
اس آیت میں قدوس فاران سے آیا واضح طور پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی طرف اشارہ کرتا ہے جو مکہ مکرمہ سے اٹھے اور دنیا کو اللہ کے نور سے بھر دیا انجیلنا میں ہے میرے پاس تم سے کہنے کو اور بہت سی باتیں ہیں مگر اب تم ان کو نہیں سن سکتے لیکن جب وہ سچائی کی روح آئے گی تو تمہیں سچائی کی ساری باتیں بتائے گی یہاں سچائی کی روح کا ذکر ہے جو لوگوں کو مکمل سچائی بتائے گی حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے مکمل ہدایت اور سچائی کے پیغام کے ساتھ انسانیت کی رہنمائی کی جو حضرت عیسی علیہ السلام کے بعد آنے والا سب سے بڑا پیغام تھا ہندوؤں کی کتابوں میں پیشن گوئیاں ایک غیر ہندو استاد اس کے پیروکاروں کے ساتھ آئے گا اس کا نام محمد ہو گا جو کی ایک قدیم کتاب ہے اس میں واضح طور پر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی آمد کی نشانیوں کا ذکر ہے اس میں انہیں ایک ملیجہ غیر ہندو کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو حق کی تعلیم دینے والا ہوگا اور اس کے پیروکار سچائی کی راہ پر چلیں گے یہ تمام پیشنگوئیاں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی آمد کی تصدیق کرتی ہیں مختلف قوموں مذاہب اور کتابوں میں موجود ان پیشن گوئیوں میں ایک بات مشترک ہے ایک عظیم نبی کی آمد جو دنیا میں امن و انصاف اور سچائی کو عام کرے گا حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ولادت اور نبوت تمام پیشن گوئیوں کی تکمیل ہے جو صدیوں پہلے کی گئی تھی خدا حافظ اللہ پاک آپ سب کا حافظ و نگہبان
Leave a Comment