مسلمانوں پر ظلم و ستم کی داستان افسوسناک کہانی

حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ساتھ غریب مسلمانوں پر بھی کفار مکہ نے ایسے ایسے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے کہ مکہ کی زمین ہل ہلا اٹھی یہ آسان تھا کہ کفار ان مسلمانوں کو قتل کر ڈالتے مگر اس سے ان کافروں کے جوش انتقام کا نشہ نہیں اتر سکتا تھا کیونکہ کفار اس بات میں اپنی شان سمجھتے تھے کہ مسلمانوں کو اتنا ستاؤ کہ وہ اسلام کو چھوڑ کر پھر شرک و بت پرستی کرنے لگے قتل کرنے کی بجائے کفار مکہ مسلمانوں کو طرح طرح کی سزاؤں اور ایذار ثانیوں کے ساتھ ستاتے تھے مگر خدا کی قسم شراب توحید کے ان مستوں نے اپنے استقلال اور استقامت کا وہ منظر پیش کیا کہ پہاڑوں کی چوٹیاں سر اٹھا اٹھا کر حیرت کے ساتھ ان کے جذبہ استقامت کا نظارہ کرتی ہیں سنگ دل بے رحم اور درندہ صفت کافروں نے ان غریب اور مسکین مسلمانوں پر جبر و کرم کا کوئی طریقہ باقی نہیں چھوڑا تھا مگر ایک کے پائے استقامت میں بھی ذرا برابر تذلزل نہیں پیدا ہوا۔ اور ایک مسلمان کا بچہ بھی اسلام سے منہ پھیر کر کافر اور مرتب نہیں ہوا۔ صحرائے عرب کی تیز دھوپ میں جبکہ وہاں کے ریت کے ذرات تنور کی طرح گرم ہو جاتے تھے۔ کفار ان مسلمانوں کی پشت کو کوڑوں مار کر زخمی کرکے اس جلتی ہوئی ریت پر پیٹھ کے بل لٹاتے اور سینوں پر اتنے بھاری پتھر رکھ دیتے کہ وہ کروٹ نہ بدل سکیں۔ لوہے کو گرم کرکے ان مسلمانوں کے جسموں کو داغتے۔ پانی میں اس قدر ڈبکیاں دیتے کہ ان کی سانس بند ہو جاتی۔ چٹائیوں میں انہیں لپیٹ کر ان کی ناکوں میں دھواں دیتے جس سے سانس لینا مشکل ہو جاتا اور وہ۔ بدحواس ہو جاتے حضرت خباب بن ارات رضی اللہ تعالی عنہ اس زمانے میں ایمان لائے جب آپ علیہ السلام حضرت ارقم بن ابو ارقم رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر میں مقیم تھے اور صرف چند آدمی مسلمان ہوئے تھے قریش نے ان کو بے حد ستایا یہاں تک کہ کوئلے کے انگاروں میں ان کو لٹا دیا اور ایک شخص ان کے سینے پر پاؤں رکھ کر کھڑا رہا “تک کہ ان کی پیٹ کی چربی کوئلے سے بجھ گئی، برسوں کے بعد جب یہ واقعہ”

Umar سامنے پیش کیا تو اپنی پیٹھ کھل کر دکھائی پوری پیٹھ پر سفید سفید داغ دھبے پڑے ہوئے تھے اس عبرتناک منظر کو دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا دل بھر آیا اور آپ بھی رو پڑے تھے حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ جو کہ امیہ ابن خلف کافر کا غلام تھا ان کی گردن میں رسی باندھ کر کوچہ و بازار میں اس کو گھسیٹا جاتا ان کی پیٹھ پر لاٹھیاں برسائی جاتی اور ٹھیک دوپہر کے وقت تیز دھوپ میں گرم گرم ریت پر اس کو لٹا کر اتنا بھاری پتھر ان کی چھاتی پر رکھ دیا جاتا تھا کہ ان کی زبان ہی باہر نکل تھی امیہ کافر کہتا تھا “اسلام سے باز آ جاؤ”
اسی طرح گھوٹ گھوٹ کر مر جاؤ گے مگر اس حال میں بھی حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کی پیشانی پر بل نہیں آتا تھا بلکہ زور زور سے احد احد کا نعرہ لگاتے تھے اور بلند آواز سے کہتے تھے کہ خدا ایک ہے خدا ایک ہے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالی عنہ کو کفار قریش اس قدر مارتے تھے کہ یہ بے ہوش ہو جاتے تھے۔ ان کی والدہ حضرت بی بی سمیہ رضی اللہ تعالی عنہا کو اسلام لانے پر ابو جہل نے ان کی ناف کے نیچے ایسا نیزہ مارا کہ وہ شہید ہو گئیں۔ حضرت عمار رضی اللہ تعالی عنہ کے والد حضرت یاسر رضی اللہ تعالی عنہ بھی کفار کی مار کھاتے کھاتے شہید ہو گئے۔ حضرت صہیب رومی رضی اللہ تعالی عنہ کو کفار مکہ اس قدر طرح طرح کی اذیتیں دیتے اور ایسی ایسی مار دھاڑ کرتے کہ یہ گھنٹوں ہوش رہتے۔ جب یہ ہجرت کرنے لگے تو کفار مکہ نے کہا کہ تم اپنا سارا مال و سامان جہاں چھوڑ کر مدینے جا سکتے ہو۔ آپ نے خوشی خوشی دنیا کی دولت پر لات مار کر اپنے متاع ایمان کو ساتھ لے کر مدینے چلے گئے۔ حضرت بی بی لبینہ رضی اللہ تعالی عنہا جو کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی لونڈی تھی۔ جب حضرت عمر کفر کی حالت میں تھے۔ اس غریب لونڈی کو اس قدر مارتے تھے کہ مارتے مارتے تھک جاتے تھے۔ حضرت لبینہ رضی اللہ تعالی عنہا اف نہیں کرتی تھی بلکہ نہایت ہی جرات اور استقلال کے ساتھ کہتی تھی کہ اے عمر اگر تم خدا کے سچے رسول پر ایمان نہیں لاؤ گے تو خدا تم سے ضرور اس کا انتقام لیں گے حضرت زونیرہ رضی اللہ تعالی عنہا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر آنے کی باندھی تھیں یہ مسلمان ہو گئیں تو ان کو اس قدر کافروں نے مارا کہ ان کی آنکھیں جاتی رہیں مگر خداوند تعالیٰ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا سے پھر ان کی آنکھوں میں روشنی عطا فرما دی تو مشرکین کہنے لگے کہ یہ محمد کے جادو کا اثر ہے اسی طرح حضرت بی بی نہدیہ اور حضرت بی بی ام اویس رضی اللہ تعالی عنہا بھی باندھیاں تھیں اسلام لانے کے بعد کفار مکہ نے ان دونوں کو طرح طرح کی تکلیفیں دے کر بے پناہ اذیتیں دی مگر یہ اللہ والیاں صبر و شکر کے ساتھ ان بڑی بڑی مصیبتوں کو جھیلتی رہیں اور اسلام سے ان کے قدم نہیں ڈگمگائے حضرت یار غار مصطفی ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے کس کس طرح پر اپنی دولت نثار کی اس کی ایک جھلک یہ ہے کہ آپ نے ان غریب و بے کس مسلمانوں میں سے اکثر کو بڑی بڑی رقمیں دے کر خریدا اور سب کو آزاد کرا دیا اور ان مظلوموں کو کافروں کے ایضاؤں سے بچا لیا حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ جب دامن اسلام میں آئے تو مکہ میں ایک مسافر کی حیثیت سے کئی دن تک حرم کعبہ میں رہے یہ روزانہ زور زور سے چلا چلا کر اپنے اسلام کا اعلان کرتے تھے اور روزانہ کفار قریش ان کو اس قدر مارتے تھے کہ یہ لہو لہان ہو جاتے تھے اور ان دنوں میں آب زم زم کے سوا ان کو کچھ بھی کھانے پینے کو نہیں ملا واضح رہے کہ کفار مکہ کا یہ سلوک صرف غریب اور غلاموں تک ہی محدود نہیں تھا بلکہ اسلام لانے کے جرم میں بڑے بڑے مالداروں اور رئیسوں کو بھی ان ظالموں نے نہیں بخشا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ جو شہر مکہ کے ایک ممتاز معززین میں سے تھے مگر ان کو بھی حرم کعبہ میں کفار قریش نے اس قدر مارا کہ ان کا سر سے لت پت ہو گیا اسی طرح حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ جو کہ نہایت ہی مالدار اور صاحب اقتدار تھے جب یہ مسلمان ہوئے تو غیروں نے نہیں بلکہ خود ان کے چاچا نے ان کو رسیوں سے جکڑ کر خوب مارا حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالی عنہ بڑے رعب اور دبدبے کے آدمی تھے مگر انہوں نے جب اسلام قبول کیا تو ان کے چچا ان کو چٹائی سے لپیٹ کر ان کی ناک میں دھواں دیتے تھے جس سے ان کا دم گھٹنے لگتا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے چچا زاد بھائی اور بہنوئی حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کتنے جا اور اعزاز والے رئیس تھے مگر ان کے اسلام کا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو پتہ چلا تو ان کو رسی میں باندھ کر مارا اور ساتھ ہی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی بہن حضرت بی بی فاطمہ بنت خطاب رضی اللہ تعالی عنہا کو بھی اس زور سے تھپڑ مارا کہ ان کے کان کے آویزے گر پڑے اور چہرے پر خون بہہ نکلا۔

Related Content

آرمی میوزیم لاہور نوکریاں 2025 میوزیم گائیڈ، فوٹوگرافر اور دیگر تازہ ترین لاہور، پنجاب، دی نیوز 19-جنوری-2025

کیڈٹ کالج پیٹرو نوکریاں 2025 لیکچررز اور ایڈمن آفیسر پیٹرو، جامشورو، سندھ، ڈان میں 19-جنوری-2025 کو تازہ ترین

آرڈیننس کالج ملیر کینٹ کراچی نوکریاں 2025 ڈیٹا انٹری آپریٹر، ریسرچ اسسٹنٹ اور یو ایس ایم کراچی، سندھ میں تازہ ترین، 19-جنوری-2025 کو دی نیوز

Leave a Comment