Do aurton ki kahani in urdu اردو میں دو خواتین کی کہانی

دو عورتوں کی کہانی۔ ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ملکہ خضران شان و شوکت سے اپنے محل میں بیٹھی تھیں۔ ان کی لونڈی نے آ کر عرض کیا ملکہ عالم محل کے دروازے پر ایک بہت ہی لاچار خستہ حال غریب عورت کھڑی ہے۔ اور وہ ملکہ کی خدمت میں حاضر ہو کر کچھ عرض کرنا چاہتی ہے۔ ملکہ نے کون ہے وہ اور اس عورت کا حسب نسب پوچھ لو اور یہ بھی معلوم کرو کہ اس کو کس چیز کی ضرورت ہے لونڈی نے باہر آ کر اس غریب عورت سے پوچھا اس نے اپنا نام نسب خاندان کا پتہ سب کچھ بتا دیا لیکن اس نے یہ نہیں بتایا کہ ملکہ سے کیوں ملنا چاہتی ہے اس کا ایک ہی جواب تھا جو کہنا چاہتی ہے وہ ملکہ سے زبان ہی زبان میں کہنا چاہتی ہے لونڈی نے ادھر آ کر اس عورت کا جواب ملکہ کو سنایا تو وہ بہت حیران ہوئی اس وقت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پڑپوتی زینب بنت سلیمان بھی ان کے پاس بیٹھی تھی وہ بنو عباس کی خواتین میں بہت ہی دانا تسلیم کی جاتی تھی مالکہ نے ان سے مشورہ کیا کہ اس عورت کو اندر آنے کی اجازت دوں یا ملنے سے انکار کر دوں انہوں نے فرمایا ضرور بلواؤ دیکھے تو صحیح کیا کہنا چاہتی ہے چنانچہ مالکہ نے لونڈی کو حکم دیا کہ اس کو اندر آنے کی اجازت دے دی جائے چنانچہ تھوڑی میں پھٹے پرانے کپڑوں میں ایک انتہائی شکستہ حال عورت کھڑی ہے اس کی حالت سے معلوم ہوتا تھا کہ کوئی شریف زادی ہے لیکن بوسیدہ کپڑوں نے اس کی حالت گداگروں جیسی کر دی تھی عورت ملکہ کو دیکھ کر پہلے تو گھبرائی پھر رہی جرات کر کے ملکہ کو سلام کیا اور کہنے لگی اے ملکہ میں مروان بن محمد کی بیٹی مس نہ ہوں جو خاندان بنو امیہ کا آخری تاجدار تھا جونہی کے منہ سے یہ بات نکلی ملکہ خضران کا چہرہ فرط غضب سے سرخ ہو گیا اور اس نے اکڑ کر کہا اے بدبخت عورت تجھ کو یہ جرات کیسے ہوئی کہ تو اس محل کے اندر قدم رکھے کیا تو نہیں جانتی تیرے خاندان عباسیوں پر کیسے ظلم ڈھائے اے سنگ دل عورت کیا تو وہ دن بھول گئی جب نوح عباس کی بوڑھی عورتیں تیرے پاس التجا لے کر گئی تھی کہ تو اپنے باپ سے سفارش کر کے میرے شوہر مہدی کے چچا امام محمد ابراہیم کی لاش دفن کرنے کی اجازت لے دے کمبخت عورت خدا تجھے غرق کرے تو نے عزیز اور مظلوم عورتوں پر ترس کھانے کے بجائے انہیں ذلیل کر کے محل سے نکلوا دیا تھا یا تیری حرکت انسانیت کی توہین نہیں تھی مانا کہ آپس میں دشمنی تھی لیکن پھر بھی ایک بے بس اور لاچار دشمن کے ساتھ ایسا سلوک جائز نہ تھا خدا کا شکر ہے کہ اس نے تجھ سے حکومت چھین لی اور تمہیں ذلیل کیا مزنہ خیریت اسی میں ہے کہ تم فورا واپس چلی جاؤ چنانچہ ملکہ کی یہ باتیں سن کر مزنہ بالکل مغرب نہ ہوئی بلکہ اس نے زور دار قہقہ لگایا اور بولی بہن اپنے آپ سے باہر نہ ہو جو کچھ میں نے کیا خدا سے اس کی سزا پا لی ہے اسی نے ہی تو مجھے تیرے سامنے لا کر کھڑا کر دیا ہے کیا تمہیں معلوم نہیں میں کسی وقت آپ سے زیادہ شوق اور مغرور تھی دولت میرے گھر کی غلام تھی مجھے اپنے حسن پر بڑا ناز تھا مجھ کو تکبر اور اکڑ نے اندھا کر دیا تھا ملکہ کیا تم نے نہ دیکھا جل ہی زمانے نے اپنے فرق الٹا دیے خدا نے تمام نعمتیں اپنی مجھ سے چھین لی اور اب میں ایک فقیر سے بدتر ہوں اچھا تم کیا ہو کہ تمہارے ساتھ بھی یہی کچھ ہو اچھا خاموش رخ میں جاتی ہوں اتنا کہہ کر مثنا نے تیزی سے باہر کا رخ کیا لیکن اب چند قدم ہی جا پائی تھی کہ خضران نے دوڑ کر اسے پکڑ لیا اور چاہا کہ گلے لگا لے لیکن مثنا نے پیچھے ہٹ کر کہا خضران سنو تم ملکہ ہو اور میں ایک غریب اور بے کس عورت ہوں میرے کپڑے بوسیدہ اور غلیظ ہیں میں اس قابل نہیں کہ ایک ملکہ مجھ سے بخل گیر ہو خضران نے آبدیدہ ہو کر لونڈیوں کو حکم دیا کہ مثنا کو نہلا دو اور اعلی کی پوشاک پہنا دو۔ اور اسے نہلا دھلا کر میرے پاس لے آؤ۔ لونڈیوں نے ملکہ کے حکم کی تعمیل کی۔ چنانچہ اس وقت مثنا کو دیکھ کر یہ معلوم ہوا کہ چاند بادل سے نکل آیا ہے۔ خضران بے اختیار مزنہ سے لپٹ گئی پاس بٹھایا اور پوچھا دسترخوان بھجواؤ۔ مثنہ نے کہا ملکہ پوچھتی کیا ہیں آپ کے محل میں مجھ سے زیادہ اور کون بھوکا ہوگا۔ فورا دسترخوان بچھا دیا گیا۔ مثنا نے سیر ہو کر کھانا کھایا تو ملکہ نے پوچھا آج کل تمہارا سرپرست کون ہے؟ مثنا نے آہ بھر کر کہا آج کس میں ہمت ہے کہ میری سرپرستی کرے۔ مدتوں سے در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہوں۔ کوئی رشتہ دار بھی تو دنیا میں موجود نہیں کہ اس کے پاس چلی جاؤں۔ بس کچھ قربت ہے تو اسی گھرانے سے یعنی بنو عباس سے۔ عذران نے فورا کہا مثنا پریشان مت ہو۔ آج سے تم میری بہن ہو۔ میرے بہت سے محلات ہیں۔ تم ان میں ایک محل پسند کر لو اور یہیں رہو جب تک میں جیتی ہوں تمہاری ہر ضرورت پوری کروں گی ایک عالی شان محل پسند کیا اور خضران نے ان میں تمام ضروریات زندگی اور لونڈیاں اور غلام مقرر کر دیے ساتھ ہی پانچ لاکھ درہم نقد بھی اس کے حوالے کر دیے کہ جس طرح جی چاہے تم خرچ کر لو شام کا خلیفہ مہدی حرم میں آیا اور دن بھر کے حالات پوچھنے لگا تو ملکہ خضران نے آج کا واقعہ تفصیل سے سنانا شروع کر دیا جب اس نے کہ مظنہ کو اس طرح پناہ میں رکھا تو خلیفہ فرد غضب سے بے تاب ہو گیا اور اس نے ملکہ کی بات کاٹ کر کہا خضران تم پر ہزار افسوس جو خدا نے تمہیں نعمتیں عطا کی ہیں تم نے ان کا شکریہ ادا کرنے کا ایک بے شمار موقع ہاتھ سے کھو دیا تمہاری یہ حرکت ایک ملکہ کی شایان شان نہیں تھی چنانچہ خضران نے کہا امیر المومنین میری بات تو سنیے اس کے بعد اس نے جب مظنہ سے حسن سلوک کی تفصیل بتائی تو مہدی کا چہرہ چمک اٹھا اس نے خضران کی ظرفی کو بہت سراہا اور کہا آج سے میری نظر میں تمہاری قدر اور منزلت زیادہ بڑھ گئی ہے چنانچہ پھر اس نے بھی اپنی طرف سے مظنا کو اشرفیوں کے تحفے بھیجے اور کہلا کر بھیجا کہ آج میری زندگی کا سب سے بڑا یوم مسرت ہے کہ اس نے ہمیں تمہاری خدمت کی توفیق دی اب تم اطمینان کے ساتھ یہاں پر رہو اس کے بعد مظنا طویل عرصے تک زندہ رہی مہدی کی وفات ایک سو انہتر ہجری بمطابق سات سو پچاس عیسوی کو ہوئی اس کے بعد اس کا بیٹا ہادی بھی اس کی خدمت کرتا رہا ہادی کے بعد ہارون رشید خلیفہ بنا تو اس نے بھی مظنا کو ماں کے برابر سمجھا اس کے عہد خلافت کی ابتدا میں مظنا نے وفات پائی تو ہارون رشید بچوں کی طرح بلک بلک کر رویا اس کے جنازے کو شان و شوکت سے قبرستان میں پہنچایا تو محترم ناظرین یہ سچا واقعہ ہمیں سبق دیتا ہے کہ لوگ جتنا آپ کے ساتھ برا کریں جتنا لوگ کے ساتھ دشمنی کریں جتنا لوگ آپ کو نقصان پہنچائیں آپ اپنا ظرف بلند کریں لوگوں کو معاف کرنا سیکھیں لوگوں کی غلطیوں کو درگزر کرنا سیکھیں لوگوں پر احسان کرنا سیکھیں لوگوں کے ساتھ انصاف کرنا سیکھیں لوگوں پر رحم کریں اگر آپ کے پاس طاقت ہے اور آپ بدلہ لینے کی طاقت رکھتے ہیں تو اس وقت آپ کا امتحان یہ ہے کہ کیا آپ بدلہ لیں گے یا معاف کریں گے عزیز دوست اعلیٰ ظرف لوگ معاف کر دیتے ہیں۔ اعلیٰ ظرف لوگ درگزر کر دیتے ہیں۔ اعلی ظرف لوگ اللہ پہ چھوڑ کے آگے گزر جاتے ہیں۔ اور پھر اللہ پاک ان کو اس کا عظیم اجر عطا فرماتا ہے۔ انہی لفظوں کے ساتھ میں اجازت چاہوں گا خدا حافظ۔ اللہ پاک آپ سب کا حافظ و نگہبان۔

Related Content

آرمی میوزیم لاہور نوکریاں 2025 میوزیم گائیڈ، فوٹوگرافر اور دیگر تازہ ترین لاہور، پنجاب، دی نیوز 19-جنوری-2025

کیڈٹ کالج پیٹرو نوکریاں 2025 لیکچررز اور ایڈمن آفیسر پیٹرو، جامشورو، سندھ، ڈان میں 19-جنوری-2025 کو تازہ ترین

آرڈیننس کالج ملیر کینٹ کراچی نوکریاں 2025 ڈیٹا انٹری آپریٹر، ریسرچ اسسٹنٹ اور یو ایس ایم کراچی، سندھ میں تازہ ترین، 19-جنوری-2025 کو دی نیوز

Leave a Comment