دنیا کے قوانین فطرت اللہ کی تخلیق کا ایک حصہ ہیں اور انہی قوانین کے ذریعے وقت کا بہاؤ جاری ہے لیکن ایسے لمحے بھی آتے ہیں جب اللہ اپنے خاص بندوں کے لیے وقت کے ان اصولوں کو معطل کر دیتا ہے اور وقت گویا تھم جاتا ہے آج ہم ایسے ہی چند واقعات کی بات کریں گے جب دنیا کے وقت کی زنجیریں ٹوٹ گئیں اور اللہ کی قدرت نے اپنا جلوہ دکھایا آج ہم ایک ایسے واقعے کی بات کریں گے جو تاریخی کتب میں ایک خاص مقام رکھتا ہے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایک واقعہ مشہور ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا سے وقت تھم گیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نماز قضا ہونے سے بچ گئی یہ واقعہ اسلامی تاریخ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات میں سے ایک معجزے کے طور پر جانا جاتا ہے اس واقعہ کو مختلف روایات میں بیان کیا گیا ہے اور یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اللہ اور رسول اللہ سے گہری محبت اور تعلق کا واضح اظہار کرتا ہے ایک جنگ کے دوران حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم کے ساتھ موجود تھے اور وہ جنگ میں مصروف تھے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نماز ابھی ادا نہیں ہوئی تھی اور جنگ کی شدت کے باعث نماز کا وقت تیزی سے گزر رہا تھا حضرت علی کا دل اس بات پر غمگین تھا کہ کہیں ان کی نماز قضا نہ ہو جائے کیونکہ نماز وقت ختم ہو رہا تھا اور وہ جنگی میدان میں مصروف تھے جب حضور پاک کو اس بات کا علم ہوا کہ حضرت علی کی نماز قضا ہونے والی ہے تو آپ نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ وقت کو تھما دیا جائے تاکہ حضرت علی اپنی نماز ادا کر سکیں حضور پاک کی دعا کی قبولیت کے نتیجے میں اللہ تعالی نے وقت کو روک دیا سورج اپنی جگہ ٹھہر گیا اور وقت اس وقت تک آگے نہ بڑھا جب تک حضرت علی نے اپنی نماز ادا نہ کر لی دوسرا یونس علیہ السلام کا ہے مچھلی کے پیٹ میں یونس علیہ السلام کو ایک تاریک اور گھٹن زدہ ماحول کا سامنا تھا اس وقت یونس علیہ السلام نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور اللہ کی بارگاہ میں گڑگڑاتے ہوئے معافی مانگی قرآن مجید میں ان کی دعا کا ذکر کیا گیا ہے تیرے سوا معبود نہیں تو پاک ہے بے شک میں ہی ظالموں میں سے ہوں یہ دعا یونس علیہ السلام کی توبہ اور عاجزی کا اظہار تھا اللہ تعالی نے ان کی دعا قبول فرمائی اور مچھلی کے پیٹ میں وقت گویا تھم گیا عام طور پر مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہنا ناممکن ہوتا ہے کیونکہ وہاں نہ ہوا ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی چیز جو انسان کی زندگی کو برقرار رکھ سکے لیکن یونس علیہ السلام کی آزمائش اللہ کی قدرت کا ایک بڑا نشان تھی اللہ تعالی مجلی کے پیٹ میں یونس علیہ السلام کو محفوظ رکھا اور ان کے لیے وقت کی عام تاثیر کو معطل کر دیا حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ تعالی نے بہت عظیم الشان حکمت اور اختیارات عطا کیے تھے جن میں ہواؤں اور جنات کا بھی ان کے حکم کے تحت ہونا شامل تھا۔ ایک مشہور واقعے میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا جنات کو حکم دینا اور ان کے لیے وقت کا گویا تھم جانا بیان کیا جاتا ہے۔ جب سلیم علیہ السلام کا انتقال ہوا تو اللہ تعالی نے ان کی لاش کو اپنے عصا پر کھڑا رکھا۔ تاکہ جنات یہ سمجھیں کہ سلیمان علیہ السلام ابھی زندہ ہیں اور ان کے حکم کے تحت کام کرتے رہیں۔ وقت گویا جنات کے لیے تھم گیا تھا۔ کیونکہ وہ کئی دنوں تک یہ نہ جان سکے کہ سلیمان علیہ السلام کا انتقال ہو چکا ہے۔ اور وہ مسلسل کام کرتے رہے۔ اسلامی تاریخ میں وقت کے تھم جانے یا اللہ کی طرف سے وقت میں مداخلت کے حوالے سے کئی دلچسپ واقعات موجود ہیں۔ جن واقع ذکر کیا جا چکا ہے ان کے علاوہ بھی بعض اسلامی روایات اور قصص میں وقت کے رکنے کا تذکرہ ملتا ہے حضرت ادریس علیہ السلام کے بارے میں روایات ملتی ہیں کہ انہیں اللہ تعالی نے آسمانوں کی سیر کرائی تھی اس سفر کے دوران وقت کے تھم جانے کا ذکر ملتا ہے کیونکہ ادریس علیہ السلام کا سفر دنیا کے وقت کے حساب سے ناممکن تھا اللہ تعالی نے ادریس علیہ السلام کو وقت کی حدود سے نکال کر ایسی سیر کرا جو دنیاوی وقت کے پیمانے سے باہر تھی۔ حضرت عزیر علیہ السلام کا سو سال تک سونا۔ یہ واقعہ بھی ایک اور مثال ہے جس میں وقت رک گیا تھا۔ حضرت عزیر علیہ السلام ایک ویران بستی کے پاس سے گزرے اور سوچنے لگے۔ یہ بستی کیسے دوبارہ آباد ہوگی۔ اللہ تعالی نے انہیں ایک سو سال کے لیے سلا دیا۔ جب وہ جاگے تو دنیاوی وقت کے حساب سے ایک سو سال گزر چکے تھے۔ مگر عزیر علیہ کے لیے گویا وقت تھم گیا تھا انہیں اس طویل عرصے کا کوئی احساس نہ ہوا اور وہ اسی حالت میں تھے جیسے سوئے تھے واقعہ معراج ایک عظیم اور حیرت انگیز واقعہ ہے جس میں نبی اکرم کو ایک رات میں مکہ سے بیت المقدس اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرائی گئی اس واقعہ کے دوران وقت کا رک جانا ایک اہم پہلو ہے جسے مختلف زاویوں سے دیکھا جا سکتا ہے معراج کا واقعہ اسلامی تاریخ میں ایک بڑی علامت طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب نبی اکرم مکہ مکرمہ میں تھے۔ اور یہ ان کی زندگی کے سخت ترین اوقات میں سے ایک تھا۔ آپ کو بہت سی مشکلات مکی قوم کی طرف سے مظالم اور آپ کے پیروکاروں کے مصائب کا سامنا تھا۔ اس وقت اللہ تعالی نے آپ کو اپنی رحمت کا ایک خاص نشان عطا کیا۔ جو واقعہ معراج کی شکل میں تھا۔ حضور پاک ایک خاص رات میں براق نامی جانور پر سوار کر کے المقدس لے جایا گیا۔ یہ سفر انسانی سمجھ کے مطابق بہت مشکل ہے لیکن اللہ کی قدرت نے اسے ممکن بنا دیا۔ یہ سفر ایک معمولی رات میں مکمل ہوا جس کا کوئی انسانی وقت نہیں تھا۔ بیت المقدس سے آسمانوں کی طرف سفر کا آغاز ہوا۔ آپ نے ہر آسمان پر مختلف پیغمبروں سے ملاقات کی۔ جو کہ ایک ایسا سفر تھا جسے انسانی وقت کے مطابق نہیں ناپا جا سکتا۔ اللہ تعالی آپ کو جنت اور دوزخ کے مناظر دکھائے۔ یہ سب کچھ ایک لمحے میں ہوا جیسا کہ قرآن مجید میں اس کا ذکر کیا گیا ہے۔ معراج کے دوران اللہ تعالی نے حضور پاک کو نماز کی فرضیت کا حکم دیا۔ کہ اللہ کی طرف سے خاص تحفہ تھا۔ اور اس میں ایک خاص روحانی اہمیت تھی۔ اس دوران وقت کے تھم جانے کا احساس ہوا کیونکہ یہ ایک عظیم موقع تھا جس میں نبی پاک کو اللہ کے قریب کیا گیا اور دین کا بنیادی رکن نماز عطا کیا گیا۔ محترم ناظرین تھے وہ واقعات جس میں وقت تھم گیا ابھی اللہ بہتر جانتا ہے کہ ان واقعات میں وقت کتنی دیر تھما رہا کتنے ہزار سال کتنے سو سال یا کتنے سال یہ اللہ پاک بہتر جانتا ہے لیکن وقت ضرور تھم گیا تھا میں خدا حافظ اللہ پاک آپ سب کا حافظ و نگہبان
Leave a Comment