تصور کریں ایک ایسا لمحہ جب دنیا فتنے اور فساد کی آگ میں جل رہی ہو ہر طرف ظلم کا راج ہو اور انسانیت ایک گہرے اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہو جب لوگ دجال جیسے عظیم فتنے کے زیر اثر ہوں اور ان کی امیدیں دم توڑ رہی ہوں تب ہی ایک نور آسمان سے زمین پر اترے گا یہ نور کوئی اور نہیں حضرت عیسی علیہ السلام ہوں گے جن کا نزول کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہوگا۔ شام کی فضاؤں میں ایک سفید مینارہ اور آسمان سے اترتے ہوئے عیسی علیہ السلام اپنے کندھوں پر فرشتوں کے ہاتھوں کے سائے میں وہ دنیا کو دجال کے فتنے سے نجات دلانے کے لیے آئیں گے۔ ظلم اور نا انصافی کا خاتمہ کریں گے۔ اور امن و انصاف کا ایسا دور شروع کریں گے جس کی مثال تاریخ میں نایاب ہوگی۔ یہ وہ لمحہ ہوگا جب انسانیت ایک نئی کروٹ لے گی۔ کیا ہوگا عیسی علیہ السلام کا نزول ہوگا کیسے وہ دنیا کو اس فتنے سے بچائیں گے اور کیا دنیا اس کے بعد پھر کبھی کیسی رہے گی آج ہم آپ کو لے کر جا رہے ہیں ایک ایسے سفر پر جہاں ہم آپ کو عیسی علیہ السلام کے نزول کی پیشن گوئیاں حالات اور ان کے کردار کی تفصیلات سنائیں گے ایک داستان جو ایمان کو تازہ کر دے گی اور آپ کو تاریخ کے ان گوشوں میں لے جائے گی جہاں امید کا ایک نیا سورج طلوع ہو گا ہے حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے قرآن مجید اور احادیث میں اس بات کا ذکر موجود ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ دنیا میں آنا قیامت سے پہلے ہو گا اور یہ واقعہ قیامت کی بڑی علامات میں شامل ہے دجال کے فتنے کا خاتمہ حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول اس وقت ہو گا جب دنیا میں دجال کا فتنہ پھیل چکا ہو گا دجال لوگوں کو گمراہ کرنے اور فتنہ و فساد برپا کرنے میں کامیاب ہو چکا ہو گا عیسی علیہ آسمان سے دمشق کی مشرقی جانب سفید مینارے کے قریب اتریں گے اس وقت مسلمان دجال سے لڑنے کے لیے تیار ہوں گے نماز کے دوران عیسی علیہ السلام امام مہدی کے ساتھ شامل ہوں گے اور پھر دجال کو تلاش کر کے اس کو قتل کر دیں گے حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد کے بعد وہ عیسائیت کے موجودہ عقائد کو رد کر دیں گے خاص طور پر صلی پر ان کی موت کے عقیدے کو اس صلی کو توڑ دیں گے اور یہ ثابت کریں گے کہ وہ نہ تو سولی پر چڑھے تھے اور نہ ہی انہیں پر مارا گیا تھا اس سے عیسائیت کی غلط فہمیوں کا خاتمہ ہو گا اور لوگ اسلام کی حقانیت کو قبول کریں گے حضرت عیسی علیہ السلام خنزیر کو قتل کریں گے اور خنزیر کے گوشت کو حرام قرار دیں گے جو کہ عیسائیت میں ایک جائز عمل سمجھا جاتا ہے اس اقدام سے عیسائیت کے موجودہ رواجوں کا خاتمہ ہو جائے گا عیسی علیہ السلام کے نزول کے بعد دنیا میں امن اور انصاف کا ایک نیا دور شروع ہوگا اور ظلم ہونا کا خاتمہ کریں گے اور اسلامی اصولوں کے مطابق دنیا میں عدل و انصاف کو قائم کریں گے اس دور میں لوگوں کو اتنی خوشحالی ملے گی کہ صدقہ لینے والا کوئی نہیں ہوگا کیونکہ مال و دولت کی بھرمار ہوگی حضرت عیسی علیہ السلام نہ صرف دنیا میں دوبارہ آئیں گے بلکہ وہ امت محمدیہ میں شامل ہو کر اسلام کے پیروکار بن جائیں گے تو خود کو نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکار کے پر پیش کریں گے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کریں گے حضرت عیسی علیہ السلام کا یہ قیام لمبے عرصے تک جاری رہے گا اور پھر وہ ایک طبی موت مریں گے روایات کے مطابق ان کا جنازہ مسلمانوں کے طریقے کے مطابق پڑھایا جائے گا اور انہیں دفن کیا جائے گا قرآن مجید میں حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کا ذکر سورۃ الزخرف میں موجود ہے اور بے شک وہ حضرت عیسی علیہ السلام قیامت کی نشانی ہیں اس آیت میں کی نشانی سے مراد عیسی علیہ السلام کو دوبارہ دنیا میں آنا ہے اس نشانی سے واضح ہوتا ہے کہ قیامت قریب ہے حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کے بارے میں کئی احادیث میں تفصیلات ملتی ہیں صحیح مسلم صحیح بخاری اور دیگر مستند احادیث میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عیسی علیہ السلام کے دوبارہ آنے کی خبر دی ہے ایک مشہور حدیث ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقینا ابن مریم تم میں ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے وہ سلیم کو توڑیں گے خنزیر کو قتل کریں گے جزیہ کو ختم کریں گے اور مال کی ایسی فراوانی ہو گی کہ کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں ہو گا حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول اس بات کا ثبوت ہو گا کہ اللہ تعالی نے اپنے پیغمبروں کو جھٹلانے والوں کے سامنے حق کا پرچم بلند کیا ہے اور لوگوں کو اور حقانیت کی طرف راغب کریں گے اور اسلام کو دوبارہ دنیا میں غالب کریں گے حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول ایک عظیم اور اہم نشانی ہے جو قیامت کے قریب ہونے کا اشارہ دیتی ہے ان کے ذریعے دنیا میں عدل و انصاف قائم ہو گا باطل عقائد کا خاتمہ ہو گا اور اسلام کی حقانیت واضح ہو گی ان کا نزول دجال کے فتنے کے خاتمے اور دنیا میں امن و سلامتی کی بحالی کا پیغام لے کر آئے گا حضرت عیسی اسلام کے نزول سے پہلے دنیا کے حالات بہت خراب ہوں گے۔ اور کئی بڑی نشانیوں کا ظہور ہو چکا ہوگا۔ ان حالات کو اسلامی تعلیمات اور احادیث کی روشنی میں اس طرح سمجھا جا سکتا ہے۔ فتنوں کا دور دنیا میں بے شمار فتنے اور فساد ہوں گے۔ لوگوں کے درمیان شدید اختلافات اور نفرتیں ہوں گی۔ ایمان کمزور ہو جائے گا اور لوگ دین سے دور ہوتے جائیں گے۔ دنیا میں ہر جگہ فتنہ و فساد اور ظلم و ستم کا دور دورہ ہو گا۔ دجال کا حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول سے پہلے دجال کا ظہور ہوگا جو کہ سب سے بڑا فتنہ ہوگا دجال اپنے ساتھ جھوٹے معجزات اور فتنوں کا ایک طوفان لے کر آئے گا اور بہت سے لوگ اس کے دھوکے میں آجائیں گے دجال اپنے آپ کو خدا ظاہر کرے گا اور لوگوں کو اپنے پیروکار بنانے کی کوشش کرے گا دجال لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے جنت اور دوزخ جیسی چیزیں دکھائے گا وہ لوگوں کو قتل کرے گا اور ان پر ظلم ڈھائے گا دجال کا فتنہ بہت زیادہ طاقتور ہوگا اور صرف ایمان والے ہی اس کے دھوکے سے جائیں گے امام مہدی کا ظہور حضرت مہدی علیہ السلام کا ظہور حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول سے کچھ عرصہ پہلے ہو گا حضرت امام مہدی مسلمانوں کے رہنما ہوں گے اور وہ دنیا میں عدل و انصاف کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے وہ مسلمانوں کو دجال کے خلاف جنگ کے لیے تیار کریں گے حضرت مہدی کے دور میں شدید لڑائیاں ہوں گی اور مسلمان اپنے دشمنوں سے جنگ لڑیں گے حضرت مہدی کے دور میں اسلامی خلافت کا دوبارہ قیام ہو گا لیکن پھر بھی کا فتنہ جاری رہے گا مغرب اور مشرق میں جنگیں دنیا میں جنگوں کا طوفان برپا ہوگا خاص طور پر مغرب اور مشرقی کے درمیان شدید لڑائیاں ہوں گی ان جنگوں کی وجہ سے بہت لوگ قتل ہوں گے اور دنیا میں امن و سلامتی ناپید ہو جائے گی دنیا میں ہر طرف ظلم و ستم نا انصافی اور بے ایمانی کا دور دورہ ہو گا لوگوں کے حقوق غصب کیے جائیں گے اور ہر طرف فتنہ فساد پھیل جائے گا امیر اور طاقتور لوگ غریبوں اور کمزوروں پر ظلم اڑائیں گے اور عدل و انصاف کا فقدان ہو گا لوگوں میں کی کمزوری عام ہو جائے گی اور دنیا میں بہت سے لوگ دین سے دور ہو جائیں گے لوگ دنیاوی وفادات کے پیچھے بھاگیں گے اور دین کی پرواہ نہیں کریں گے اسلامی تعلیمات کو بھلا دیا جائے گا اور بہت کم لوگ حقیقی دین پر عمل پیرا ہوں گے دنیا میں کئی عجیب و غریب اور خوفناک واقعات رونما ہوں گے بڑے بڑے زلزلے آئیں گے آسمان سے عجیب نشانات ظاہر ہوں گے طوفان اور قدرتی آفات کی کثرت ہو گی لوگ خوف و میں مبتلا ہوں گے۔ دنیا میں بہت زیادہ غربت بھوک اور فخر ہوگا۔ لوگ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک دوسرے سے لڑیں گے۔ معاشی حالات بدترین ہو جائیں گے اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ہوگی۔ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول سے پہلے اسلام کمزور ہو جائے گا اور مسلمان دنیا بھر میں بے وقت ہو جائیں گے۔ مسلمانوں میں اختلافات اور فرقہ واریت عام ہو جائے گی۔ اور ان کی تعداد تو زیادہ ہو گی لیکن وہ بے اثر ہوں گے۔ اسلام مسلمانوں کو دبانے کی کوشش کریں گے۔ دنیا میں یہودی اور عیسائی طاقتیں غالب ہوں گی اور وہ اپنی طاقت اور دولت کے ذریعے دنیا پر حکمرانی کریں گے۔ دجال کا سب سے زیادہ ساتھ دینے والے بھی یہودی ہوں گے۔ اور وہ دجال کے ذریعے دنیا پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول سے پہلے دنیا میں امن و سکون ناپید ہو چکا ہو گا۔ ہر طرف قتل و غارت، فتنہ فساد اور بد امنی ہوگی۔ لوگ اپنی جان و مال کے کے لیے پریشان ہوں گے اور امن کی تلاش میں بھٹکے گے حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول سے پہلے دنیا میں ایک سخت اور مشکل دور ہوگا دجال کا فتنہ اور دنیا میں جنگیں فساد ظلم اور نا انصافی عام ہوں گے اس دوران حضرت امام مہدی اور عیسی علیہ السلام کا ظہور ہوگا جو ان فتنوں کا خاتمہ کریں گے اور دنیا میں اسلام اور عدل و انصاف کو دوبارہ بحال کریں گے حضرت عیسی علیہ السلام دمشق کے مشرقی جانب صف مینارے کے قریب دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے۔ جب وہ اپنے سر کو جھکائیں گے تو اس سے قطرے ٹپکیں گے اور جب وہ اسے اٹھائیں گے تو گویا موتی یعنی پانی کے قطرے ان کے بالوں سے گرتے ہوں گے۔ حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول دنیا میں انتہائی سنگین اور فتنے والے حالات میں ہوگا۔ دجال کا فتنہ اپنے عروج پر ہوگا اور دنیا میں ہر طرف فساد جنگ اور ظلم کا بازار گرم ہوگا۔ دجال دنیا کے مختلف حصوں میں تباہی اور گمراہی پھیلا چکا ہوگا۔ اپنے جھوٹے دعوؤں اور معجزات کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کر رہا ہوگا۔ بہت سے لوگ دجال کے فریب میں مبتلا ہو جائیں گے اور وہ اپنے آپ کو خدا ظاہر کرے گا۔ تب حضرت عیسی علیہ السلام اس کا خاتمہ کریں گے۔ دجال حضرت عیسی علیہ السلام کو دیکھ کر پگھل جائے گا۔ حضرت عیسی علیہ السلام تلوار سے اس کا سر تن سے جدا کر دیں گے اور یوں دنیا ایک بڑے فتنے سے ہمیشہ کے لیے پاک ہو جائے گی۔ خدا حافظ۔ اللہ پاک سب کا حافظ و نگہبان۔
Leave a Comment