Hazrat Luqman Haqeem Aur Gadhay Ka Waqiya حضرت لقمان اور گدھے کا قصہ

حضرت لقمان حکیم اور گڑھے کا وکیہ | حکیم لقمان اور گدھے کا سبق | اردو ہندی

آئیے حضرت لقمان کی دانشمندی کے اس قصے کو تفصیل سے جانتے ہیں۔ حضرت لقمان اور گدھے کا قصہ ایک نہایت حکمت سے بھرپور اور سبق آموز کہانی ہے۔ جس میں انسانی زندگی کے بہت اہم پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس قصے میں حضرت لقمان کی دانائی اور ان کی زندگی کے تجربات کو ایسے انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ ہر انسان اس سے کوئی نہ کوئی سبق حاصل کر سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت لقمان نے اپنی زندگی میں لوگوں کو ایسے بہت سے سبق دیے جو آج بھی ہمارے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں حضرت لقمان ایک دن اپنے بیٹے کے ساتھ ایک سفر پر نکلے اس سفر میں ان کے ساتھ ایک گدھا بھی تھا جسے وہ سواری کے لیے ساتھ لے جا رہے تھے اس وقت کا ماحول اور معاشرہ کچھ ایسا تھا کہ لوگ دوسروں کی طرف زیادہ توجہ دیتے اور ان کی ہر حرکت پر تنقید کرنے کے عادی تھے حضرت نے سفر کے دوران لوگوں کی آراء اور ان کے ردعمل کو دیکھ کر اپنے بیٹے کو ایک نہایت قیمتی سبق سکھانے کا ارادہ کیا

سفر کے آغاز میں حضرت لقمان نے فیصلہ کیا کہ وہ خود گدھے پر بیٹھیں گے اور ان کا بیٹا پیدل چلے گا جب وہ شہر سے گزر رہے تھے تو لوگوں نے انہیں دیکھ کر کہنا شروع کر دیا دیکھو یہ کیسے ظالم باپ ہیں خود تو گدھے پر بیٹھے ہیں اور اپنے بیٹے کو پیدل چلا رہے ہیں حضرت لقمان نے لوگوں کی یہ بات سنی لیکن انہوں نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا انہوں نے اپنے بیٹے کی طرف دیکھا اور مسکرا کر کہا دیکھو بیٹے لوگ جو چاہیں گے وہ کہیں گے پھر لقمان نے اپنے بیٹے کو گدھے پر بٹھا دیا اور خود پیدل چلنا شروع کر دیا جب وہ کچھ دور چلے تو لوگوں نے پھر سے کہنا شروع کر دیا یہ کیسا بیٹا ہے خود تو گدھے پر بیٹھا ہے اور اپنے بوڑھے باپ کو پیدل چلا رہا ہے یہ سن کر لقمان نے پھر کوئی ناراضگی ظاہر نہیں کی اور مسکراتے ہوئے اپنے بیٹے سے کہا بیٹے اب تم نے سنا لوگ ہر حال میں بات کریں گے چاہے تم کچھ بھی کر لو اس کے بعد حضرت لقمان اور ان کے بیٹے نے فیصلہ کیا کہ دونوں گدھے پر بیٹھ جائیں گے تاکہ لوگ مزید تنقید نہ کریں مگر جب وہ اس حال میں گزرے تو پھر لوگوں نے اعتراض کیا کیسے بے رحم لوگ ہیں دونوں ایک ہی گدھے پر بیٹھ گئے ہیں

اور بے زبان جانور کو تکلیف دے رہے ہیں حضرت نے اپنے بیٹے کی طرف دیکھا اور کہا اب تم نے دیکھا بیٹے لوگ کبھی بھی مطمئن نہیں ہوتے چاہے ہم کچھ بھی کر لیں آخر میں حضرت لقمان اور ان کے بیٹے نے فیصلہ کیا کہ وہ دونوں پیدل چلیں گے اور گدھے کو آزاد چھوڑ دیں گے تاکہ کوئی ان پر تنقید نہ کریں جب وہ اس حال میں گزرے تو پھر بھی لوگوں نے باتیں بنانا شروع کر دیں یہ دونوں کتنے بے وقوف ہیں ان کے پاس گدھا ہے پھر بھی پیدل چل رہے ہیں یہ سن کر حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو ایک آخری نصیحت کی دیکھو بیٹے دنیا میں لوگ تمہارے ہر عمل پر بات کریں گے چاہے وہ کیسا بھی ہو تم کبھی بھی سب کو خوش نہیں کر سکتے اس لیے تمہیں ہمیشہ اپنی عقل اور فہم سے کام لینا چاہیے اور جو تمہیں صحیح لگے وہی کرنا چاہیے چاہے لوگ کچھ بھی کہیں حضرت لقمان کا یہ قصہ بہت اہم سبق دیتا ہے سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوگوں کی رائے کے پیچھے بھاگنے سے کبھی سکون یا اطمینان حاصل نہیں کیا جا سکتا ہر انسان کو اپنی زندگی میں فیصلے خود کرنے چاہیے۔ اور دوسروں کی باتوں یا رائے سے زیادہ اپنی عقل و شعور کو اہمیت دینی چاہیے۔ یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ دنیا میں ہر شخص کو خوش کرنا ناممکن ہے۔ لوگ ہر حال میں کچھ نہ کچھ باتیں کریں گے۔ چاہے ہم کچھ بھی کریں۔ اس لیے بہتر ہے کہ ہم اپنے دل اور دماغ کے مطابق زندگی گزاریں۔ اور اپنے فیصلوں پر مضبوط رہیں۔ حضرت لقمان کی حکمت اور دانائی کا تذکرہ قرآن مجید میں بھی ملتا ہے۔ اللہ تعالی نے ان دانائی کا ذکر سورہ لقمان میں کیا ہے۔ جہاں حضرت لقمان اپنے بیٹے کو نصیحتیں کرتے ہیں۔ کہ وہ اللہ کی وحدانیت کو نہ بھولے۔ والدین کی فرمانبرداری کرے۔ اور لوگوں کے ساتھ حسن و سلوک سے پیش آئے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک دن حضرت لقمان کا ایک غلام بازار گیا تاکہ اپنے مالک کے لیے کچھ چیزیں خرید سکے۔ غلام کے ساتھ بازار جاتے ہوئے حضرت لقمان نے اس سے کہا میں تمہیں تین نصیحتیں کرتا ہوں اگر تم ان پر عمل کرو گے تو تمہاری زندگی میں کامیابی اور سکون آئے گا۔

غلام حضرت لقمان سے ان نصیحتوں کے بارے میں پوچھا اور حضرت لقمان نے کہا سب سے پہلے نصیحت جب کبھی تمہیں کسی معاملے میں مشورے کی ضرورت ہو تو اپنے دل کی سنو کیونکہ دل کبھی غلط راستہ نہیں دکھاتا دل کا مشورہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے جو تمہیں صحیح راستے پر لے جا سکتا ہے یہ بات حضرت لقمان کی حکمت کا حصہ تھی کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ ہر انسان کا دل اسے صحیح اور غلط کا فرق بتاتا ہے وہ اس بات طرف اشارہ کر رہے تھے کہ انسان کو اپنے اندر کی آواز کو سننے کی ضرورت ہے جو اسے ہمیشہ صحیح راستے پر گامزن کرتی ہے دوسری نصیحت کسی کے ساتھ بدسلوکی مت کرنا کیونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ کے نزدیک کون کس درجے پر ہے حضرت لقمان کا یہ پیغام انسانیت اور عاجزی کا تھا انہوں نے غلام کو بتایا کہ ہر انسان کو دوسروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالی نظر میں سب برابر ہیں اور ہمیں دوسروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہیے تیسری نصیحت ہر حال میں اللہ تعالی کا شکر ادا کرو چاہے تمہیں نعمت ملے یا آزمائش حضرت لقمان نے غلام کو اس بات کی طرف متوجہ کیا کہ اللہ تعالی ہر حالت میں انسان کے ساتھ ہے چاہے وہ خوشی کا وقت ہو یا پھر غم کا اس لیے انسان کو ہر حال میں شکر گزار ہونا چاہیے حضرت لقمان کی نصیحتوں کو سن کر غلام نے ان پر دل سے عمل کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بازار پہنچا تو اس نے اپنے دل کی سننے کی کوشش کی اور تمام خریداری میں انتہائی احتیاط سے کام لیا۔ اس دوران اس کے ساتھ کچھ مشکلات بھی آئیں مگر اس نے حضرت لقمان کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کیا اور کسی کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ غلام کی خریداری بہترین طریقے سے مکمل ہو گئی۔ اور وہ بغیر کسی مشکل کے اپنے مالک کے پاس واپس آ گیا۔ حضرت لقمان نے جب دیکھا کہ ان کا غلام ان کی نصیحتوں پر عمل کر رہا ہے تو وہ بہت خوش ہوئے اور غلام کو دعائیں دیں۔ حضرت لقمان ایک دن شہر کی گلیوں سے گزر رہے تھے۔ راستے میں انہیں ایک لوہار کی دکان نظر آئی جہاں لوہار تلوار بنا رہا تھا۔ حضرت لقمان نے کچھ دیر کے لیے وہاں رکنے کا فیصلہ کیا تاکہ دیکھ سکیں۔ کہ لوہار کیسے کام کرتا ہے۔ لوہار انتہائی مہارت اور محنت سے تلوار بنا رہا تھا۔ وہ لوہے کو گرم کرتا اسے پیٹتا پھر پانی میں ڈال کر ٹھنڈا کرتا۔ یہ عمل بار بار دہراتا رہا یہاں تک کہ تلوار تیار ہو گئی۔ جب لوہار نے تلوار مکمل کر لی تو حضرت لقمان نے اس سے پوچھا یہ تلوار کس کے لیے بنا رہے ہو لوہار نے جواب دیا میں یہ تلوار ایک بہادر جنگجو کے لیے بنا رہا ہوں جو اسے میدان جنگ میں استعمال کرے گا حضرت لقمان نے اس کی بات سن کر مسکراتے ہوئے کہا تمہارے کام میں تو بہت مہارت ہے لیکن کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ یہ تلوار کس طرح اور کن حالات میں استعمال ہوگی لوہار نے حیرانگی سے حضرت لقمان کی طرف دیکھا اور کہا میرا تلوار بنانا ہے اور میں نے کبھی نہیں سوچا کہ اسے کیسے اور کہاں استعمال کیا جائے حضرت لقمان نے نہایت حکمت بھری بات کہی دیکھو تمہارے ہاتھوں سے بنی یہ تلوار دو کام کر سکتی ہے یا تو یہ انصاف کے لیے استعمال ہو گی اور ظالموں کو شکست دے گی یا پھر اسے ظلم کے لیے استعمال کیا جائے گا اور بے گناہوں کا خون بہایا جائے گا اس لیے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھو کہ تم جو بھی کام کرو وہ ایسا ہو کہ اس سے دوسروں کو فائدہ پہنچے نہ کہ نقصان حضرت کی اس بات نے لوہار کے دل پر گہرا اثر ڈالا اس نے سوچنا شروع کیا کہ جو کام وہ کر رہا ہے اس کا انجام کیسا ہو سکتا ہے وہ سمجھ گیا کہ انسان کو اپنے کاموں کی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے کیونکہ ہر عمل کے پیچھے ایک نتیجہ ہوتا ہے جو یا تو اچھا ہوگا یا پھر برا لوہار نے فیصلہ کیا کہ وہ آئندہ تلواریں صرف ان لوگوں کے لیے بنائے گا جو انصاف کے لیے لڑتے ہیں اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اس نے حضرت کا شکریہ ادا کیا اور ان کی باتوں کو ہمیشہ یاد رکھنے کا عہد کیا حضرت لقمان کے حکمت بھرے قصے آج کے دور میں بھی ہماری زندگیوں کے لیے بہت اہم ہیں ان کی دانائی کا پیغام یہ ہے کہ ہمیں اپنے کاموں اور فیصلوں کے نتائج کو ہمیشہ سے مد نظر رکھنا چاہیے اور دوسروں کے ساتھ انصاف اور بھلائی کا برتاؤ کرنا چاہیے اس قصے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمارے ہاتھوں سے ہونے والا ہر عمل نہ صرف ہماری زندگی بلکہ دوسروں کی پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے اس لیے ہمیں ہمیشہ ذمہ داری اور احتیاط سے کام لینا چاہیے

Related Content

وقت کا سفر ٹائم ٹریول تھیوری کیا ہم ماضی میں واپس آ سکتے ہیں؟ Time Travel Theory | Can We Back In Past

وقت کا سفر ٹائم ٹریو, کیا ہم ماضی میں واپس آ سکتے ہیں؟ Time Travel Theory | Can We Back In Past

Zameen Ke Andar Chupi Dunya | Another World Under Earth زمین کے اندر چھپی دنیا | زمین کے نیچے ایک اور دنیا

Zameen Ke Andar Chupi Dunya | Another World Under Earth زمین کے اندر چھپی دنیا | زمین کے نیچے ایک اور دنیا

Ek Gadhy Ki Kahani ایک گدھے کی کہانی Urdu Moral Story

Ek Gadhy Ki Kahani ایک گدھے کی کہانی Urdu Moral Story

Leave a Comment