Shab e Barat Ki Haqiqat Shab e Barat Mout Ka Farishta شب برات

بسم اللہ الرحمن الرحیم شب برات اللہ تعالی اس رات اپنے بے شمار گناہ گار بندوں کی بخشش فرماتے ہیں. یہ رات ماہ شعبان کی نسب میں آتی ہے.

احادیث مبارکہ میں ماہ شعبان کے متعدد فضائل مذکور ہیں. یہ رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے. صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ و اجمعین نے اس ماہ کی عبادات کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ معمول ذکر کیا ہے. کہ حضور پاک اس مہینے میں کثرت سے روزے رکھتے. بلکہ حضور صلاۃ وسلام نے امت کو اس ماہ کی فضیلت کو حاصل کرنے کی ترغیب نہایت دل نشین انداز میں دی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے بارے میں فرمایا یہ رجب اور رمضان کے درمیان واقع ایک مہینہ ہے جس کی برکت سے لوگ غافل ہیں اس ماہ میں اللہ تعالی کے سامنے اعمال پیش کیے جاتے ہیں میری خواہش ہے کہ میرے اعمال اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزے سے ہوں بلکہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام اس ماہ میں روزوں کا اہتمام اس لیے فرماتے کہ اللہ تعالی سال بھر میں فوت ہونے والوں کے نام اس ماہ میں لکھوا دیتے ہیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا میری خواہش ہے کہ میری موت کا فیصلہ اس حال میں ہو کہ میں روزے سے ہوں اس ماہ میں ایک رات جو کہ شب برات کے نام سے معروف ہے فارسی زبان کے اس لفظ کا معنی ہوتا ہے نجات پانے والی رات اس رات بے شمار گناہ گار لوگوں کی اللہ پاک بخشش فرماتے ہیں۔ اس لیے اس کا یہ نام پڑ گیا۔ ورنہ لیلت من نسب شعبان کہا جاتا ہے۔ یعنی پندرہویں شعبان کی رات اس رات میں یعنی ماہ شعبان کی پندرہویں شب میں ہوتا یہ ہے۔ اس رات میں ہر ایسے بچے کا نام لکھ دیا جاتا ہے جو آنے والے سال میں پیدا ہونے والا ہوتا ہے۔ ہر اس شخص کا نام لکھ دیا جاتا ہے جو آنے والے سال میں مرنے والا ہوتا ہے۔ اللہ تو سب جانتے ہیں البتہ انتظام میں لگنے والے فرشتوں کو اس رات میں ان لوگوں کی فہرست دے دی جاتی ہے۔ اور اس رات میں اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں.

اور اس رات میں لوگوں کے رزق نازل ہوتے ہیں. یہ شعبان کی چودہ تاریخ کے سورج غروب ہونے سے شروع ہوتی ہے. اور پندرہ تاریخ کی صبح تک رہتی ہے. اس رات کے بارے میں بھی اعتدال کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے. بعض لوگ تو سر سے اس کی فضیلت کا انکار کرتے ہیں. اور بعض لوگ اس رات میں اپنی طرف سے بعض من گھڑت باتیں شامل کر کے اسے دین کا نام دیتے ہیں.

اس رات کی فضیلت کے بارے میں تقریبا دس صحابہ کرام سے روایات ہیں. جن میں مشترکہ پر یہ بات پائی جاتی ہے کہ صراط کے فضائل موجود ہیں اس لیے نہ تو سرے سے انکار کرنا اور نہ ہی حد سے بڑھ کر رسومات اور خرافات مثلا حلوے مانڈے ضرور پکانا آتش بازی کرنا مردوں اور عورتوں کا مخلوط اجتماع کرنا عورتوں کا قبرستان جانا مردوں کا قبرستان جانے کو بہت ضروری خیال کرنا ساری رات جاگنے کو ضروری تصور کرنا انفرادی عبادات کو اجتماعی شکل میں تبدیل کرنا جیسے صلوۃ تسبیح وغیرہ کو اس میں زبردستی شامل نہ کیے جائیں بلکہ اعتدال کے ساتھ جتنے فضائل احادیث میں مذکور ہیں ان کو اسی درجے میں تسلیم کرنا چاہیے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب شعبان کی پندرویں شب ہو تو اس رات میں قیام کرو اور اس دن کو روزہ رکھو اس لیے کہ اللہ تعالی غروب آفتاب کے وقت سے آسمانی دنیا پر اعلان فرماتے ہیں کیا کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اس کی مغفرت کروں یا کوئی ہے رزق کو تلاش کرنے والا کہ میں اسے رزق ادا کروں یا کوئی ہے مصیبت کا مارا کہ میں اس کی مصیبت کو دور کر دوں کیا کوئی ایسا ہے کیا کوئی ایسا ہے حتی کہ صبح تک کا وقت ہو جاتا ہے اس رات عشاء اور فجر کی نمازیں وقت پر باجماعت ادا کریں اپنی ہمت اور توفیق کے مطابق نفل نمازیں خاص کر کے نماز تہجد ادا کریں انفرادی طور صلوۃ التسبیح پڑھیں قرآن پاک کی تلاوت کریں کثرت سے اللہ تعالی کا ذکر کریں اللہ تعالی سے خوب دعائیں مانگیں دنیا اور آخرت کی بھلائیاں مانگیں خاص کر اپنے گناہوں کی مغفرت چاہیں اس رات میں قبرستان جائیں اپنے اور میت کے لیے دعائے مغفرت کریں اس رات کی فضیلت میں مضبوط روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالی اس رات کو تمام مخلوق کی مغفرت کا اعلان فرماتے ہیں سوائے چند بد نصیب لوگوں کے وہ بدنصیب ہیں نمبر ایک مشرک یعنی اللہ تعالی کی ذات اور صفات خاصہ میں کسی مخلوق کو شریک کرنے والا صفات خاصہ سے مراد وہ صفات ہیں جو صرف اللہ تعالی کے ساتھ ہیں مثلا بغیر اسباب کے محتاج ہونے کی زندگی اور موت دینا رزق دینا اولاد دینا عزت و ذلت دینا بگڑی بنانا مشکلات کو حل فرمانا وغیرہ نمبر دو قاتل یعنی کسی کو نہ قتل کرنے والا نمبر تین زانی یعنی وہ شخص جو اسلام کے مقرر کردہ جائز طریقے سے ہٹ کر جنسی خواہشات کی تکمیل کرتا ہے وہ زانی کہلاتا ہے زنا کا اصل مفہوم یہ ہے کہ مرد اور عورت بغیر نکاح کے آپس میں جنسی ملاپ کریں نمبر چار شرابی یعنی وہ شخص جو شراب پیتا ہے یاد رکھیں کہ شراب پینا حرام ہے چاہے اس سے کسی کو نشہ چڑھے یا نہ چڑھے کم مقدار میں زیادہ مقدار میں پئے خوشی کے موقع پر پئے یا پریشانیوں کو کم کرنے کا بہانہ بنا کر پیئے ہر حال میں شراب ناجائز اور حرام ہے نمبر پانچ متکبر جس کی بخشش اس رات میں نہیں ہوتی یعنی وہ شخص جو حق بات کو ضد کی وجہ سے قبول نہ کرے اور غلط نظریات پر جمع رہے اپنے سے کم حیثیت لوگوں کو حقارت کی نظر سے دیکھے غرور اور گھمنڈ کی وجہ سے اس کی گردن اکڑی رہتی ہو دوسروں کو کم تر اور خود کو برتر سمجھنے والا شخص متکبر کہلاتا ہے اللہ کے نبی نے فرمایا وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر تکبر ہوگا نمبر چھ والدین کا نافرمان اس بابرکت رات میں جب گناہ گاروں کی بخشش ہو رہی ہوتی ہے تو دیگر چند بد نصیبوں کی طرح والدین کا نافرمان بھی اللہ کی رحمت سے محروم رہ جاتا ہے والدین کی نافرمانی کو ایک حدیث پاک میں شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ شمار کیا گیا ہے کبیرہ کی فہرست میں والدین کی نافرمانی سر فہرست ہے ایک حدیث پاک میں ہے کہ والدین یا تو انسان کے لیے جنت کا باعث ہیں یا پھر جہنم کا اگر ان سے حسن سلوک کرے گا ان کی خدمت کرے گا اور ان کی ضروریات کو ادب و احترام سے پورا کرے گا تو جنت ورنہ جہنم اس لیے یہ اتنا بڑا جرم ہے کہ اس رات جب اللہ تعالی کے رحم و کرم کے بادل برس رہے ہوتے ہیں تو والدین کا نافرمان پھر بھی محروم رہ جاتا ہے نمبر سات بغض رکھنے والا یعنی وہ انسان جو اپنے دل میں اپنے کسی دوسرے مسلمان کا برا سوچے دل میں محبت کے بجائے نفرت پالے اس کے لیے پیار کے جذبات کے بجائے دشمنی رکھے اسے راحت دینے کے بجائے تکلیف دینے کے منصوبے بنائے عزت دینے کے بجائے رسوا کرنے کی جستجو میں لگا رہے اسے خوشیاں دینے کے بجائے پریشانیوں میں مبتلا رکھے وہ شخص اینا پرور کہلاتا ہے شب برات میں ایسا شخص بھی اللہ کی رحمت سے محروم رہ جاتا ہے نمبر یعنی وہ انسان جو رشتوں کو جوڑنے کے بجائے توڑتا ہے دنیاوی معاملات کی وجہ سے بول چال ختم کرنے والا رشتے ناطے ختم کرنے والا خوشیوں اور غموں میں آپس میں الگ ہونے والا قریبی رشتہ داروں اور بہن بھائیوں وغیرہ سے اپنے تعلقات ختم کرنے والا قاتل رحم کہلاتا ہے یہ بھی اس مقدس رات میں اللہ کی بے پناہ رحمت سے کچھ بھی حاصل نہیں کر پاتا یاد رکھیں اللہ کی رحمت بے انتہا ہے لیکن اس رحمت کو لینے کے لیے ہمارا دل بھی سیدھا ہونا ضروری ہے اگر ہم اپنے دل کو اس قابل ہی نہ بنائیں کہ جو اس کی رحمت کو قبول کرے اس میں غلطی ہماری ہے اللہ کی رحمت میں کمی نہیں اللہ ہمیں اپنی رحمت سے محروم نہ فرمائے ہمیں بھی اپنی غلطیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی ہوگی ورنہ اس رات باقی سب بخشے جائیں گے اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے اللہ تعالی غلطیوں کو دور کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے اور اپنی رحمت سے ہمیں اس رات کو اعتدال کے ساتھ گزارنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین یا رب آمین

Related Content

آرمی میوزیم لاہور نوکریاں 2025 میوزیم گائیڈ، فوٹوگرافر اور دیگر تازہ ترین لاہور، پنجاب، دی نیوز 19-جنوری-2025

کیڈٹ کالج پیٹرو نوکریاں 2025 لیکچررز اور ایڈمن آفیسر پیٹرو، جامشورو، سندھ، ڈان میں 19-جنوری-2025 کو تازہ ترین

آرڈیننس کالج ملیر کینٹ کراچی نوکریاں 2025 ڈیٹا انٹری آپریٹر، ریسرچ اسسٹنٹ اور یو ایس ایم کراچی، سندھ میں تازہ ترین، 19-جنوری-2025 کو دی نیوز

Leave a Comment