What is aab’e hayat in Islam?اسلام میں آب حیات کیا ہے؟

اللہ پاک سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ پاک آپ کی تمام جائز خواہشات کو پورا فرمائے. بس یہ رزق اور آپ پر اپنی رحمتوں کے سایہ ہمیشہ برقرار رکھے. آمین. عرق حیات. مرید نے مرشد کو اچھے موڈ میں دیکھا تو با ادب ہو کر گویا ہوا. میرے مرشد مجھے عرق حیات کے متعلق کچھ تو بتائیے. کیا اسی آب حیات کہتے ہیں اور اس کا پانی چشمہ پھٹتا کہاں سے ہے مرشد نے گہری نظر سے مرید کی طرف دیکھا اور سوچ میں ڈوب گیا جب کافی دیر ہو گئی تو مرید کو یوں لگا جیسے اس نے اپنے مرشد کو ناراض کر دیا ہے وہ پھر ڈرتے ڈرتے بولا حضرت جی اگر میرے سوال سے آپ کو کوئی کوفت ہوئی ہے تو میں معافی کا طلب گار ہوں ایک لمبی ہوں کے بعد مرشد نے نرمی سے بولا نہیں میں ناراض تو ہوا مگر فکر مند ضرور ہوں. میں نے جب یہ سوال اپنے مرشد سے کیا تھا تو ہمارے درمیان بارہ سال کی طویل جدائی پڑ گئی تھی. میں سوچ یہ رہا تھا کہ پتہ نہیں میں تمہاری یہ طویل جدائی برداشت کر سکوں گا یا نہیں. اس دوران اگر میری اجل آ گئی. تو کہیں تمہاری محنت ضائع نہ ہو جائے. بیٹا یہ عرق حیات یا آب حیات یہ الفاظ میں نہیں سمجھایا جا سکتا. سمجھاؤں تو سمجھ نہیں آتا. اس لیے میرا کے چشمے کے کنارے کھڑا کر کے اس میں انگلی ڈبو کر دکھایا کرتا تھا کہ یہ عرق حیات میں نے یہ سوال اپنے مرشد سے ان کی جوانی میں پوچھ لیا تھا. تم نے بہت دیر کر دی ہے. خیر اللہ بہتر کرے گا. میں تمہیں ایک پودا دکھاتا ہوں. اس پودے کے پھول کا عرق تم نے ایک چھوٹی شیشی میں بھرنا ہے. اور جب یہ شیشی بھر جائے تب میرے پاس واپس آنا ہے. یہ عرق ہی آنکھوں میں عرق حیات کو دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرے گا یاد رکھنا ایک پھول سے صرف ایک قطرہ رس نکلتا ہے اور اگر شیشی فورا بند نہ کرو تو فورا اڑ بھی جاتا ہے اور یہ پودا جنگل میں کہیں کہیں ملتا ہے اس کے بعد مرشد نے ایک درمیانے سائز کی شیشی اپنے مرید کو پکڑائی اور اسے ڈھیر ساری دعاؤں کے ساتھ رخصت کر دیا مرید بہت پرجوش تھا آب حیات کا معمہ بس حل ہونے کو تھا اور اسے آب کو دیکھنے اور چھونے کا موقع ملے گا مگر ایک تو اس پودے کو ڈھونڈنا بہت مشکل تھا تو ایک پودے کے ساتھ ایک پھول اور ایک پھول میں ایک قطرہ الغرض اسے بارہ سال لگ گئے بوتل بھرنے میں جس دن اس کی بوتل بھری وہ اس کے لیے ایک نئی زندگی کی نوی تھا ایک طرف وہ پھول ہی نہیں سما رہا تھا تو دوسری طرف اسے بار بار یہ خیال ستا رہا تھا کہ اگر اس دوران مرشد اللہ کو پیارے ہو گئے تو اس کی محنت چلی جائے گی کیونکہ آب حیات چشمہ تو صرف مرشد کو ہی پتا تھا وہ خیالات میں غلطاؤں پہچان کبھی چلتا تو کبھی دوڑتا اپنے مرشد کے ٹھکانے کی طرف رواں دواں تھا مرشد کے ڈیرے پر نظر پڑنا تھا کہ وہ بے تاب ہو کر دور سے ہی چلایا میرے مرشد اے میرے مرشد دیکھ میں اپنی تپسیا میں کامیاب رہا میں بوتل بھر لایا ہوں اس کی آواز پر مرشد اپنی جھونپڑی سے باہر نکلا بارہ سالوں نے کی کمر دھری کر دی تھی۔ مگر وہ بھی مرید کی کامیابی پر خوش نظر آتا تھا۔ اپنے مرشد پر نظر پڑنا تھی کہ مرید بے اختیار دوڑ پڑا۔ اور یہی بے احتیاطی اسے مہنگی پڑ گئی۔ ٹیڑھے میڑھے رستے پر قدم کا سٹکنا تھا کہ مرید لڑکھڑایا اور عرق سے بھری شیشی اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر ٹھا سے پتھر پر لگی۔ اور چورا چورا ہوگئی۔ عرق کے کچھ چھینٹے مرشد کے پاؤں پر پڑے۔ باقی کو زمین نکل گئی. بے اختیار مرید کی چیخ نکل گئی. میرے مرشد میں لٹ گیا, میں برباد ہو گیا. میری محنت ضائع ہوگئی. میرے بارہ سال کی مشقت مٹی بن گئی. میرے مرشد میں تباہ ہوگیا. مرشد اپنے مرید کو چھوڑ کر اندر گیا اور ایک چھوٹی سی شیشی لایا. جس میں اس نے روتے سسکتے مرید کے آنسو بھرنا شروع کر دیے. اور وہ شیشی بھر لی. اب مرید رو رہا تھا. تو مرشد رہا تھا میرے مرشد میری زندگی برباد ہو گئی اور آپ مسکرا رہے ہیں مرید نے تعجب سے پوچھا مرشد اسے اندر لے گیا اور بکری کے دودھ کا پیالہ پینے کو دیا پھر اس نے چھوٹی شیشی کو کھولا جس میں مرید کے آنسو بھرے تھے اور اپنی انگلی کو ان سے گیلا کر کے کہا یہ ہے عرق حیات یا آب حیات یا مقصد حیات اور پھر آنسو میں ڈب ڈبا تھی اس کی آنکھوں کو چھو کر کہا یہ ہیں آب حیات کے چشمے یاد اللہ نے انسان کو ان آنسوؤں کے لیے پیدا کیا ہے ان ہی میں زندگی چھپی ہوئی ہے کچھ اس کی محبت میں زار و قطار ہوتے ہیں جیسے انبیاء اور کچھ اپنے عملوں کے بھرے مٹکے جب اپنی ذرا سی غلطی سے گراتے اور انہیں ٹوٹتے اور اپنی محنتیں ضائع ہوتے دیکھتے ہیں تو تیری طرح بلبلاتے ہیں جس طرح پانی نکلنے اور نکالنے کے مختلف طریقے ہیں اسی طرح انسانوں میں بھی ان کی تباہی کے تحت ان آنسوؤں کا سامان کیا گیا ہے یاد رکھو پر بھرنے والے بہت سارے ہیں مگر شیشی کسی کی نہیں ٹوٹتی آسمان والوں کے مٹکے ہر دم بھرے رہتے ہیں وہاں مٹکے ٹوٹنے کے اسباب نہیں رکھے گئے ان کے رونے میں تسبیح ہے پچھتاوا نہیں ہے ہمیں اسی مقصد سے بنایا گیا ہے پھر اس دنیا کے ٹیڑھے میڑھے رستوں پر ہاتھ میں تقوی کی بوتل دے کر دوڑایا جاتا ہے اور جب ذرا سی بھی احتیاطی سے تقوی کی وہ سالوں کی محنت کسی گناہ میں ڈوب جاتی ہے اور ہم ہیں اور زاروقطار ہوتے ہیں تو اللہ فرشتوں کو اسی طرح ہمارے آنسو سمیٹنے پر لگا دیتا ہے جس طرح آج میں نے تیرے آنسو شیشی میں جمع کیے ہیں یہ وہ پانی ہے جس سے جہنم کی آگ بھی ڈرتی ہے اللہ کے رسول نے حشر کا نقشہ کھینچا ہے کہ جہنم کی آگ فرشتوں کے قابو میں نہیں آ رہی ہو گی اور میدان حشر میں باغیوں کی طرح پھنکاریں مارتی ہوئی لپکے گی فرشتے اپنی بے بسی کا اظہار کریں گے تو اللہ پاک جبرائیل امین سلام سے فرمائیں گے وہ پانی لاؤ اور پھر جبرائیل اس پانی کے چھینٹے مارتے جائیں گے اور آگ پیچھے سمٹتی جائے گی یہاں تک کہ اپنی حد میں چلی جائے گی صحابہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول وہ کون سا پانی ہو گا آپ نے فرمایا اللہ کے شوق میں اللہ کے خوف سے رونے والے آنسو ہوں گے جو اللہ نے آگ پر حرام کر رکھے ہیں یہی وہ رونا ہے جو امیر خسرو روتے ہیں بہت کٹھن ڈگر پنکھٹ کی کیسے پھر لاؤں میں جھٹپٹ مٹکی یہی وہ آب حیات ہے جس کی بشارت انسان کو دی گئی ہے کہ اس کے چشمے اس کی اپنی ذات کے اندر ہیں منت خواجہ خضر دی تیرے اندر آب حیات ہو اسی کی طرف میاں محمد بخش صاحب اشارہ کرتے ہیں سبزیاں چلے آتے کوئی کوئی مرسی بھر کے یعنی تمام روحیں اصل میں ان سہیلیوں کی طرح ہیں جو کنویں سے آب حیات بھرنے جاتی ہیں مگر ان میں سے کوئی کوئی بھر کے واپس آئے گی بہت ساریوں کے گھڑے رستے میں ٹوٹ جاتے ہیں لیکن جو بھر کر سر پر رکھ لیتی ہے ان کے قدم رکھنے کا انداز بتاتا ہے کہ ان کا گھڑا بھرا ہوا ہے وہ بہت ٹھہر ٹھہر کر قدم رکھتی ہیں یہ مضمون اللہ پاک نے سورۃ الفرقان میں اپنے بندوں کی تعریف کرتے ہوئے بیان کیا ہے رحم کے بندے زمین پر بہت تھم تھم کر قدم رکھتے ہیں یعنی پروقار چال چلتے ہیں ان کی چال بتاتی ہے کہ گھڑا بھرا ہوا ہے میاں صاحب دوسری جگہ فرماتے ہیں لوہے لوئے بھر لے کڑیے یہ تد بھانڈا بھرنا شام پائی بن شام محمد گھر جانتی نہ ڈرنا یہ بھرے گھڑے توڑنے والوں کا ذکر اللہ پاک نے قرآن حکیم میں بیان فرمایا ہے اے ایمان والوں تمہارے ازواج اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں ان سے خبردار رہو میاں صاحبہ فرماتے ہیں کیوں کر رہے سنبھالا دھکے دیون والے بہتے تو ہاتھ پکڑن والا اے اللہ آنکھوں سے بھی میں اندھا ہوں ان مادی آنکھوں سے تو نظر نہیں والا اور رستہ بھی پھسلن والا ہے دوسری جانب ہر بندہ اس پھسن راستے پر سہارا دینے کے بجائے دھکے دینے والا ہے جبکہ صرف تیری ذات ہاتھ پکڑنے والی ہے ہم کو بھی کر لینے دو ہم نے بھی زیارت کرنی ہے کچھ لوگ ان بہتی آنکھوں کو ولیوں کا ٹھکانہ کہتے ہیں اور یہی ہے. اللہ پاک آپ سب کا حافظ و نگہبان۔

Related Content

آرمی میوزیم لاہور نوکریاں 2025 میوزیم گائیڈ، فوٹوگرافر اور دیگر تازہ ترین لاہور، پنجاب، دی نیوز 19-جنوری-2025

کیڈٹ کالج پیٹرو نوکریاں 2025 لیکچررز اور ایڈمن آفیسر پیٹرو، جامشورو، سندھ، ڈان میں 19-جنوری-2025 کو تازہ ترین

آرڈیننس کالج ملیر کینٹ کراچی نوکریاں 2025 ڈیٹا انٹری آپریٹر، ریسرچ اسسٹنٹ اور یو ایس ایم کراچی، سندھ میں تازہ ترین، 19-جنوری-2025 کو دی نیوز

One response to “What is aab’e hayat in Islam?اسلام میں آب حیات کیا ہے؟”

  1. […] نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اپنا ہاتھ زمین پر مارتا ہے اور اس سے ایک دینار نکال کر مجھے دے دیتا ہے خادم کا بیان سن کر مجھے […]

Leave a Comment