کہانی چاہے وہ کرکٹ ہو شوکت خانم کینسر ہسپتال ہو یا وزیراعظم بننے کا سفر ہو یہ کہانی شروع ہوتی ہے جب ایک پندرہ سال کا لڑکا اپنی ماں کے ساتھ کسی اسٹیڈیم میں کرکٹ کا میچ دیکھنے جاتا ہے وہاں اسے کرکٹ میں دلچسپی ہو جاتی ہے اور وہ اپنی ماں سے کہتا ہے کہ ایک دن وہ بھی بین الاقوامی کرکٹر بنے گا۔ ماں کو دیکھ کر وہ بس سر ہلاتی ہے۔ جانتا تھا یہ بچہ مستقبل کا بہترین کھلاڑی بنے گا اور پاکستان کو عالمی کپ جتوائے گا سفر کرکٹر بننے اور عالمی کپ جیتنے پر ختم نہیں ہوتا بلکہ اصل سفر کرکٹ کے بعد شروع ہوتا ہے جس میں کینسر ہسپتال جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں اپنی نوعیت کا بے مثال ہسپتال بن سکتا ہے پھر نیمل یونیورسٹی اور اس کے بعد ملک کا وزیراعظم بننا بلاشبہ یہ انسان کر سکتا ہے جو مضبوط اعصاب کا مالک اپنے اللہ پر مکمل بھروسہ اور ہار نہ ماننے والا دماغ رکھتا ہو اور یہ تمام خوبیاں اس ایک انسان نے موجود تھی جس کو لوگ کہتے ہیں دی آئرن مین عمران کسی سیاسی گفتگو اور نکتہ چینی کے صرف ایک ایسے انسان کی کہانی جانتے ہیں جس نے زندگی میں جو سوچا اس کو پایا یہ سب کیسے ممکن ہوا ایسی کون سی ہے اس انسان کے پاس کہ یہ کبھی ہار نہیں مانتا عمران احمد نیازی پانچ اکتوبر انیس سو باون کو لاہور پاکستان میں پیدا ہوئے ان کا تعلق نیازی پشتون قبیلے سے ہے اور ان کا خاندان میانوالی سے تعلق رکھتا ہے ان کے والد اکرام اللہ خان نیازی ایک انجینئر تھے اور ان کی والدہ شوکت خانم ایک تعلیم یافتہ اور گھریلو خاتون تھیں عمران خان کا تعلق ایک خوشحال اور تعلیم یافتہ خاندان سے تھا جس نے ان کی زندگی میں گہرا اثر ڈالا عمران خان کی ابتدائی تعلیم کالج لاہور میں ہوئی جو کہ پاکستان کا ایک ممتاز تعلیمی ادارہ ہے یہاں انہوں نے نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ کھیلوں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ایچیسن کالج کے بعد عمران خان نے انگلینڈ کا رخ کیا جہاں انہوں نے شاہی کرائم اور اسکول میں تعلیم حاصل کی ان کی تعلیمی کامیابیاں یہاں بھی رہی اور وہ کرکٹ کی ٹیم کا حصہ بنے عمران خان اعلی تعلیم کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کا رخ کیا جہاں انہوں نے کیبل کالج سے فلسفہ سیاست اور معاشیات میں ڈگری حاصل کی اکسفورڈ یونیورسٹی میں ان کی تعلیم نے ان کے سیاسی نظریات اور قیادت کی صلاحیتوں کو نکھارا یہاں بھی انہوں نے کرکٹ میں اپنی مہارت کو مزید بہتر بنایا اور یونیورسٹی ٹیم کی قیادت بھی کی عمران خان کی کرکٹ میں دلچسپی بچپن سے ہی تھی ان کے کزن ماجد خان جو کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے انہوں نے عمران خان کو کرکٹ میں رہنمائی فراہم کی عمران خان کے اور لگن نے انہیں جلد ہی قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا ان کے کرکٹ کیرئیر کا آغاز انیس سو اکہتر میں انگلینڈ کے خلاف ہوا جب انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا عمران خان کی ابتدائی زندگی میں ان کی تعلیم اور کرکٹ کی دلچسپی نے انہیں ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ان کے خاندان کی حمایت تعلیم کے بہترین مواقع اور کرکٹ میں کامیابی نے انہیں مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار کیا ان کی ابتدا زندگی کے تجربات ان کی بات کی زندگی میں بھی بہت اہم ثابت ہوئے۔ چاہے وہ سماجی کام ہو یا سیاست میں ان کا کردار۔ عمران خان کی زندگی میں ایک اہم موڑ اس وقت آیا جب ان کی والدہ شوکت خانم کو کینسر تشخیص ہوا۔ اور انیس سو پچاسی میں ان کا انتقال ہو گیا۔ اپنی والدہ کے نام پر انہوں نے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس کا مقصد پاکستان میں cancer کے مریضوں کو جدید علاج فراہم کرنا تھا۔ عمران خان کا سب سے بڑا سماجی منصوبہ نمل یونیورسٹی ہے جس کی بنیاد دو ہزار آٹھ میں میانوالی میں رکھی گئی اس یونیورسٹی کا مقصد پاکستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا تھا نمل یونیورسٹی کی تعمیر اور کامیابی کے لیے عمران خان نے شوکت خانم کی طرح فنڈ ریزنگ کی مہم چلائی ان کی کوششوں کی بدولت یونیورسٹی نے ایک اعلی معیار کی تعلیم فراہم کرنے والا ادارہ بن گیا نمل یونیورسٹی کا الحاق برطانیہ کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی سے ہے جس سے کو بین الاقوامی معیار کی تعلیم حاصل ہوتی ہے عمران خان نے پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں بھی صاف پانی کی فراہمی کے لیے کام کیا ہے انہوں نے مختلف منصوبے شروع کیے جن کے ذریعے دور دراز دیہاتوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ان کے ان اقدامات نے ہزاروں لوگوں کی زندگی میں بہتری لائی اور صحت کے مسائل کو کم کیا عمران خان نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کی سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا انہوں نے پچیس اپریل انیس سو چھیانوے کو پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی پارٹی کا مقصد پاکستان میں انصاف شفافیت اور انسانی حقوق کی فراہمی تھا عمران خان نے اپنے سیاسی سفر کی ابتدا میں کرپشن اور بد عنوانی کے خلاف آواز بلند کی عمران خان کی یہ سیاست کا آغاز ایک مشکل سفر تھا انہیں ابتدا میں عوامی حمایت حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا پہلے چند انتخابات میں پی ٹی آئی کو قابل ذکر کامیابی نہ مل سکی اور عمران خان کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا مگر ان کی مستقل مزاجی اور جدوجہد جاری رہی دو دو اور تین کے عام انتخابات میں عمران خان نے پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست جیتی اور میانوالی سے رکن قومی اسمبلی بنے اگرچہ پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر زیادہ نشستیں حاصل نہیں کی مگر یہ عمران خان کے سیاسی سفر میں ایک اہم قدم تھا دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں عمران خان اور پی ٹی آئی نے حصہ نہیں لیا مگر انہوں نے اپنی party کو منظم کرنے اور عوامی حمایت حاصل کرنے پر توجہ دی عمران خان نے عوامی جلسوں اور احتجاجی تحریکوں کے ذریعے عوامی مسائل کو اجاگر کیا دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی نے بڑی تعداد میں نشستیں جیتیں۔ اور قومی اسمبلی میں ایک بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ خیبر پختونخوا اور کے پی کے میں پی ٹی آئی نے حکومت بنائی۔ اور عمران خان نے صوبے میں اصلاحات اور ترقی کے منصوبے شروع کیے۔ کے پی کے میں ان کی حکومت نے تعلیم، صحت اور پولیس اصلاحات میں نمایاں پیش رفت کی۔ دو ہزار چودہ میں عمران خان نے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دیا۔ اس دھرنے نے کی سیاست میں بڑی ہلچل مچائی۔ اور عمران خان کے مطالبات نے عوامی توجہ حاصل کی۔ دھرنے کے دوران عمران خان نے ملک میں انتخابی نظام اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ اور بالآخر دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں پی ٹی آئی نے میدان مار لیا۔ اور ایک مضبوط جماعت کے طور پر قومی اسمبلی کی کافی سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی اور اپنی حکومت بنانے میں بھی کامیاب رہی۔ وزیراعظم کی حیثیت سے عمران خان نے کئی اہم فیصلے اور پالیسیاں نافذ کیں۔ ان کی حکومت نے اصلاحات غربت میں کمی اور کرپشن کے خلاف کاروائیوں پر توجہ دی احساس پروگرام غربت میں کمی اور سماجی تحفظ کے لیے احساس پروگرامکا آغاز کیا صحت انصاف کارڈ صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے صحت کارڈ کا اجراء کیا ماحولیات بلین درخت سونامی مہم کے ذریعے شجرکاری کے منصوبے شروع کیے عمران خان کی حکومت کو مختلف چیلنجز اور تنازعات کا سامنا رہا معاشی مشکلات اور سیاسی مخالفین کی تنقید نے ان کی حکومت کے لیے مشکلات پیدا کی ان کی حکومت نے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مختلف اقدامات کی اور اصلاحات کی کوششیں جاری رکھیں عمران خان کا وژن پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال ملک بنانا ہے ان کا مقصد ہے پاکستان میں انصاف شفافیت اور انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے وہ تعلیم صحت اور معاشی ترقی کے منصوبوں پر توجہ دیتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر کرنا چاہتے ہیں
Leave a Comment